بنگلہ دیش نے اس الزام کی تردید کی ہے وہ برما سے فرار ہوکر بنگلہ دیش پہنچنے والے ہزاروں روہِنگیا مسلمانوں کو زبردستی عارضی کیمپوں میں بند کررہا ہے۔
امریکہ میں قائم تنظیم ‘ ڈاکٹر برائے انسانی حقوق’نے اس ہفتے بنگلہ دیش پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اُن پناہ گزینوں کو جن کے ناموں کا اندراج نہیں ہوا ہے ، زبردستی ‘کھلے آسمان تلے قائم جیلوں’میں بھر رہا ہے۔ اور امدادی تنظیموں کو اُن لوگوں تک سامانِ خوراک پہنچانے سے روک رہا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسا دیکھائى دیتا ہے کہ بنگلہ دیش، ملک میں مزید روہِنگیا لوگوں کی آمد کی حوصلہ شکنی کی کوشش کررہا ہے۔
نیویارک شہر میں اقوامِ متحدہ میں بنگلہ دیش کے مِشن نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کیا ہے ، جس میں ان الزامات کو رد کردیا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے حالیہ ہفتوں میں من مانی گرفتاریاں کی ہیں، لوگوں کو زبردستی کیمپوں میں رکھا ہے اور روہنگیا لوگوں کوغیر قانونی طریقے سے ملک سے نکالا ہے۔
بیان میں سامانِ خوراک کی فراہمی کو روک دینے کے الزام کا براہ راست جواب نہیں دیا گیا۔ لیکن یہ کہاہے کہ پناہ گزینوں کو محض امداد فراہم کردینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔حکومت نے کہا ہے کہ اُسے خدشہ ہے کہ اگر پناہ گزینوں کی محدود تعداد سے زیادہ لوگوں کو بنگلہ دیش میں از سرِ نو آباد کرلیا گیا تو اس سے مزید پناہ گزینوں کی آمد کی حوصلہ افزائى ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ بنگہ دیش میں چار لاکھ غیر قانونی برمی پناہ گزین ، اُس کے وسائل پر ایک بڑا بوجھ بن گئے ہیں اور حکومت ان لوگوں کو از سرِ نو آباد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کا خیر مقدم کرتی ہے۔
برما کی فوجی حکومت روہِنگیا لوگوں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی۔حکومت کے ظلم وستم سے بچنے اور بنگلہ دیش میں رہنے کے لیے برما سےدو لاکھ روہنگیا لوگ فرار ہوچکے ہیں۔
بنگلہ دیش صرف 28 ہزار روہِنگیا لوگوں کو پناہ گزین تسلیم کرتا ہے اور باقی لوگوں کو وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کہتا ہے جنہیں واپس بھیج دیا جانا چاہئیے۔
یہ بات درست نہیں کہ برما سے فرار ہوکر بنگلہ دیش پہنچنے والے ہزاروں روہِنگیا مسلمانوں کو زبردستی عارضی کیمپوں میں بندکیا جارہا ہے: بنگلہ دیش کی تردید