برما کی حکومت سے سیاسی قیدیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ

برما کی حکومت سے سیاسی قیدیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ

ایک نمایاں جلاوطن برمی تنظیم نےمطالبہ کیا ہے کہ برما کی حکومت ان 1600 سے زیادہ جمہوریت نواز مظاہرین کے بارے میں ، جن میں اکثریت بودھ بھکشووں کی ہے، اور جنہیں چار سال قبل تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گرفتار کیا گیاتھا، مکمل تفصیلات جاری کرے۔

یہ مطالبہ پیر کے روز تھائی لینڈ میں قائم سیاسی قیدیوں کی مدد کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے کیا۔ گروپ کا کہناہے کہ اسے خفیہ ذرائع سے برما کی حکومت کی ایک دستاویز ملی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 2007ء میں زعفران تحریک کے دوران دوہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیاتھا۔ یہ تعداد اس سے دگنی ہے، جیسا کہ پہلے قیاس کیا گیا تھا۔

دستاویز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مظاہروں پر قابوپانے کے ایک ہفتے کے بعد 480 افراد کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ تنظیم یہ جاننا چاہتی ہے کہ پکڑ گئے باقی ماندہ افراد کے مقدر کا کیا بنا۔

انسانی حقوق کے کارکن طویل عرصے سے سابق فوجی حکمرانوں پر، جنہوں نے اس سال کے شروع میں خود کو براہ راست اقتدار سے الگ کرلیاتھا، مظاہروں کے جواب میں حکومتی ردعمل کی تفصیلات چھپانے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔

برما کے جلاوطن گروپ نے اپنے اس بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار افراد پر عائد کردہ تمام الزامات منظر عام پر لائے، جس میں زیر حراست افراد کے نام اور ان کی قید کی مدت کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

ایک اور خبر کے مطابق رنگون میں جمہوریت نواز کارکنوں کا ایک چھوٹا گروپ ، پیر کے روز زاعفران مظاہروں کی چوتھی برسی کے موقع پر اکھٹا ہوا۔ اس موقع پر ٹرکوں میں سوار پولیس شہر میں گشت کرتی رہی، لیکن تشدد کے کسی واقعہ کی کوئی اطلاح نہیں ملی۔