اس ہفتے برطانیہ میں ہزاروں لوگوں نے اپنے گھروں کے باغات، پارک، اور سبز مقامات پر اترنے والے پرندوں کا شمار کیا ہے۔
'بگ گارڈن برڈ واچ' نامی جائزے میں برطانیہ بھر کے باغوں اور پارکوں میں دکھائی دینے والے پرندوں کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
ہفتے اور اتوار کو ملک بھر سے ہزاروں لوگوں نے جنگلی حیات پر دنیا میں اپنی نوعیت کے سب سے بڑے سالانہ سروے میں حصہ لیا۔
پرندوں کے تحفظ کی تنظیم رائل سوسائٹی کی طرف سے لوگوں کو کہا گیا تھا کہ اس ہفتے کے آخر میں ایک گھنٹے کے لیے وہ اپنے گھروں کے آنگن، باغات، پارک اور سبزے والے مقامات پر بیٹھیں اور وہاں اترنے والے پرندوں کا شمار کریں اور پھر حاصل نتائج کو رائل سوسائٹی کی ویب سائٹ پر ریکارڈ کریں۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے مطابق دسمبر برطانیہ میں موسم سرما کا گرم ترین مہینہ اور زیادہ بارشوں کا مہینہ تھا جبکہ جنوری میں بھی معتدل موسم جاری ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ موسم کے اثرات نے یورپ اور ایشیا میں عام پائی جانے والی لمبی پونچھ والی چڑیا کو کتنا متاثر کیا ہے۔
رائل سوسائٹی یا آر ایس پی بی کے مطابق بگ گارڈن برڈ واچ سروے کے 1979ء میں شروع ہونے کے بعد سے 'اسٹارلنگ چڑیا' اور 'قلاع ' نامی پرندوں کی تعداد میں بالترتیب 80 فیصد اور 70فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
37 ویں سالانہ ایونٹ میں پرندوں کے تحفظ کی تنظیم نے کہا کہ پچھلے سال ٹاپ دس پرندے شمال مشرقی برطانیہ کے باغات میں دیکھے گئے تھے جن میں گھر چڑیا، اسٹارلنگ چڑیا، بلیک برڈ یا کستورا، بلیو ٹٹ یا نیلی چوچی، کبوتر، دج چڑیا، رابن یا لال چڑی اور گولڈ فینچ یا طلائی برقش وغیرہ شامل ہیں۔
قومی سطح پر تنظیم کی طرف سے پچھلے سال پچاسی لاکھ پرندوں کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔
تنظیم کے مطابق گھر چڑیا اور اسٹارلنگ چڑیا اس خطے میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پرندے ہیں تاہم، جب سے یہ سروے شروع ہوا ہے ان کی تعداد بالترتیب 57 فیصد اور 80 فیصد گر گئی ہے۔
آر ایس پی بی تنظیم کے عملے کی جانب سے بھی اتوار کو سالٹ ویل پارک میں پرندوں کو دیکھنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
تنظیم کے مشیر بین اینڈریو نے بی بی سی کو بتایا کہ برطانیہ میں اگر معتدل موسم کا تسلسل جاری رہتا ہے تو لوگوں کو اس سال اپنے گھروں کے باغات میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں خاموشی سنائی دے گی۔
انھوں نے کہا کہ معتدل موسم کا مطلب یہ ہے کہ پرندوں کے لیے دیہی علاقوں میں زیادہ کھانا دستیاب ہے جس کی وجہ سے پرندے باغات میں موجود دانے چگنے کے لیے نہیں آئیں گے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود گھروں کے باغات میں موجود فیڈرز میں کھانے کا ذخیرہ رکھنا چاہیئے تاکہ موسم جیسا بھی ہو پرندوں کو کھانا تلاش کرنے میں مدد مل سکے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس سروے کی مدد سے انھیں پرندوں کی تعداد میں تبدیلیوں اور طویل مدتی رجحانات کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔
آر ایس پی بی کی ویب سائٹ کے مطابق اس سال 2016ء کے سروے میں حصہ لینے والے لوگوں کی تعداد ایک لاکھ چوہتر ہزار چار سو چھبیس رہی جبکہ برطانیہ بھر کے باغات اور پارکوں میں دکھائی دیے جانے والے پرندوں کی مجموعی تعداد 3492180 ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسی طرح کا ایک سالانہ سروے اسکولوں کی طرف سے بھی جاری ہے جو 12 فروری تک جاری رہے گا۔
برطانیہ میں خطرے سے دوچار پرندے :
موسم بہار میں افریقہ سے برطانیہ آنے والی کوئل کی تعداد میں ہر سال کمی واقع ہو رہی ہے۔ جبکہ تنظیم کی طرف سے کوئل کو 'سرخ فہرست' پرندوں میں شامل کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پچھلے 25 سالوں میں اس پرندے کی نصف آبادی برطانیہ سے غائب ہو گئی ہے۔
برطانیہ میں فلائی کیچر یا مکھیاں پکڑنے والی چڑیا باغات اور چرچ کے برآمدوں میں وسیع پیمانے پر ہرسال گھونسلے لگایا کرتی تھیں لیکن، اب شازونادر ان پرندوں کو دیکھا جاتا ہے اور ان کے پرانے گھونسلوں کو خالی دیکھا جا سکتا ہے۔
کچھی کبوتر موسم گرما میں برطانیہ میں کثرت سے دیکھے جاتے تھے لیکن، اب ان کی تعداد میں خطرناک شرح سے کمی واقع ہوئی ہے۔