برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پیر کے روز افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ایسے میں جب بین الاقوامی فورسز ایک لاپتا برطانوی فوجی کو تلاش کر رہی ہیں۔
مسٹر کیمرون جنوبی ہیلمند کے کیمپ بیسشن مقام پر پہنچے، تاہم بعد میں اُنھوں نے لشکر گاہ کا اپنا مجوزہ دورہ منسوخ کیا تاکہ وہی ہیلی کاپٹر تلاش کے کام کے لیے استعمال کیے جا سکیں۔
طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اُن کے جنگجوؤں نے ہیلمند سے ایک برطانوی فوجی کو اغوا کرکے ہلاک کردیا۔ تاہم، یہ گروپ عموماً اپنے دعووں میں مبالغے سے کام لینے کے لیے مشہور ہے۔
نیٹو اور برطانوی عہدے داروں نے کہا ہے کہ یہ فوجی ہیلمند میں تعینات تھا لیکن وہ پیر کی صبح سویرے سے لاپتا ہوگیاہے۔
افغانستان میں برطانیہ کے تقریباً 9500فوجی تعینات ہیں، جو کہ ملک میں تعینات غیر ملکی دستوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔ برطانیہ کے زیادہ تر فوجی ہیلمند میں تعینات ہیں جو کہ ملک کے سب سے زیادہ تشدد زدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ توقع ہے کہ مسٹر کیمرون ملک میں فوجیوں کے انخلا کے منصوبے کا جلد اعلان کریں گے۔
دریں اثنا، پیر کو نیٹو نے بتایا کہ مشرقی افغانستان میں ہونے والے ایک بم حملے کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک ہوگیا۔