گیارہویں کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان، زمبابوے کو 20 رنز سے شکست دے کر اس ٹورنامنٹ میں پہلی فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
برسبین میں اتوار کو کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے زمبابوے کو 236 رنز کا ہدف دیا تھا لیکن زمبابوے کی پوری ٹیم 49.4 اوورز میں 215 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
اس میچ میں ایک بار پھر پاکستانی بلے باز قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکے اور اس پہلی فتح میں پاکستانی باؤلروں نے ہی اہم کردار ادا کیا۔
حسب روایت ابتدائی بلے باز بری طرح ناکام ہوئے۔ ناصر جمشید ایک رن بنا کر آؤٹ ہوگئے جب کہ احمد شہزاد 11 گیندوں پر کوئی رن بنائے بغیر ہی پویلین لوٹ گئے۔
پھر حارث سہیل اور کپتان مصباح الحق نے انتہائی سست روی سے بلے بازی کی اور اسکور میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کرنے میں ناکام رہے۔
پاکستان نے پہلے دس اوورز میں صرف 14 رنز اسکور کیے تھے۔
حارث سہیل 27 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جب کہ مصباح نے 121 گیندوں پر 73 رنز اسکور کیے۔
عمر اکمل 33 رنز بنا سکے جب کہ اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی اس بار توقعات پر پورا نہ اترے اور صفر پر ولیمز کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔
صہیب مقصود نے مجموعی اسکور میں 21 رنز جوڑے اور وہاب ریاض نے قدرے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے ایک چھکے اور چھ چوکوں کی مدد سے 54 رنز کی ناقابل تسخیر اننگز کھیلی۔
پاکستان نے مقررہ پچاس اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 235 رنز بنائے۔
زمبابوے کی طرف سے چاتارا نے تین، ولیمز نے دو جب کہ موپاریوا اور سکندر رضا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
نسبتاً آسان ہدف کے تعاقب میں زمبابوے بھی اچھی نہ رہی اور 14 کے مجموعی اسکور پر اس کا پہلا کھلاڑی پویلین لوٹ گیا۔
پاکستانی باؤلروں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور حریف بلے بازوں کو وکٹ پر جم کر نہ کھیلنے دیا۔ زمبابوے کی طرف سے ٹیلر 50 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے۔
وہاب ریاض نے بلے بازی کے ساتھ ساتھ اس میچ میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور انھیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
محمد عرفان نے بھی چار وکٹیں حاصل کیں جب کہ ایک وکٹ راحت علی کے حصے میں آئی۔
پول بی میں پاکستان اس سے قبل کھیلے گئے دونوں میچ بری طرح ہار چکا ہے جس میں روایتی حریف بھارت سے اسے 76 جب کہ ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 150 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں یونس خان کی جگہ راحت علی کو شامل کیا گیا تھا۔