ماسکو کے مضافات میں واقع ایک لیبارٹری میں 71 نعشیں اپنے دوبارہ جی اٹھنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ ان میں ایک روسی باشندے الیکسی ووروننکوف کی والدہ بھی شامل ہیں جن کا 70 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔
الیکسی کو اپنی ماں سے شدید محبت ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ جب سائنس اتنی ترقی کر لے کہ وہ مردوں کو زندہ کر سکے تو پہلے زندہ ہونے والوں میں ان کی والدہ بھی شامل ہو۔
الیکسی کا کہنا ہے کہ اگر یہ ترقی ان کی زندگی میں نہ ہو سکی تو وہ یہ بندوبست کر جائیں گے کہ مرنے کے بعد ان کی نعش کو بھی محفوظ کر دیا جائے اور پھر ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ اور ان کی والدہ دونوں ہی زندہ ہو جائیں گے اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔
ان کا خیال ہے کہ جب وہ دوبارہ زندہ ہوں گے تو اس وقت سائنس موت پر قابو پا چکی ہو گی اور پھر وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
ایک مردے کو محفوظ کرنے پر 36 ہزار ڈالر اخراجات آتے ہیں، کیونکہ اسے مائع نائٹروجن میں منفی 320 ڈگری فارن ہائیٹ پر محفوظ کرنا پڑتا ہے، تاکہ وہ ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے محفوظ رہے۔
ایک ایسے ملک میں جہاں فی کس اوسط آمدنی 760 امریکی ڈالر ماہانہ ہے۔ وہاں 36 ہزار ڈالر کا ایک ساتھ انتظام کرنا الیکسی کے لیے ممکن نہیں تھا۔ اس نے لیبارٹری کے عہدے داروں سے بات کی اور رعایت دینے کے لیے کہا۔ لیبارٹری والوں نے رعایت کی بجائے ایک اور آپشن دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ اپنی والدہ کے پورے جسم کی بجائے 15 ہزار ڈالر میں ان کا صرف دماغ محفوظ کروا دیں۔
اس نے پوچھا کہ اس سے کیا ہو گا؟
عہدے داروں نے بتایا کہ جب سائنس اتنی ترقی کر لے گی کہ وہ مردوں کو زندہ کر سکے تو پھر اس وقت جسم کی نہیں صرف دماغ کی ضرورت ہو گی۔ اس وقت تک ایسے جسم بن چکے ہوں گے جو ٹوٹ پھوٹ اور خراب ہونے سے محفوظ ہوں گے۔ ان میں محفوظ کیے گئے انسانی دماغ فٹ کر دیے جائیں گے۔
بظاہر یہ بات سائنس فکشن لگتی ہے لیکن سرمائے کی کمی کی وجہ سے الیکسی کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا کہ وہ 15 ہزار ڈالر میں اپنی ماں کا دماغ مستقبل کے لیے محفوظ کروا لے۔ اس نے یہی کیا۔
الیکسی کا کہنا ہے کہ 15 ہزار ڈالر میں ایک ترقی یافتہ مستقبل میں اپنی ماں سے دوبارہ ملنا کوئی مہنگا سودا نہیں ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ اب میں اپنے لیے رقم جمع کر رہا ہوں۔
روس کی اکیڈمی آف سائنسز کے سربراہ ایوگنی الیکزروف کہتے ہیں کہ یہ لیبارٹری تجارتی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس کا سائنس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
روزنامہ ازویسٹیا میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فی الحال مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کے لیے خود کو محفوظ کرانا ایسا ہی ہے جیسے کوئی خواب ہو۔ تاہم، لوگ سوچتے ہیں کہ ایک ایسا زمانہ آئے گا جب یہ کام ہونے لگیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ لیبارٹری کے مائع نائٹروجن ٹینک میں 71 انسان ہی نہیں بلکہ ایک کتا بھی محفوظ ہے جو 2008 میں ہلاک گیا تھا۔ کتے کا مالک والیریا کرئیو رس ہے جسے اپنے پالتو کتے سے اتنی محبت ہے کہ دوبارہ جی اٹھنے کے بعد بھی وہ اسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
لیبارٹری کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ معاہدے کرنے والوں میں 20 ملکوں کے لوگ شامل ہیں، جن کے مرنے کے بعد ان کی نعشیں مائع نائٹروجن ٹینک میں محفوظ کر دی جائیں گی۔
مستقبل میں جینے کا خواب دکھانے والی یہ لیبارٹری 2005 میں قائم ہوئی تھی۔ اس طرح کی دو لیبارٹریاں اور بھی ہیں، لیکن وہ دونوں امریکہ میں ہیں۔
کمپنی کے ڈائریکٹر اودالوا پرامید ہیں کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب سائنس مردہ جسم کو زندہ کرنے اور محفوظ کیے جانے والے دماغ کو جسم مہیا کرنے کے قابل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محبت کا سفر ہے۔ یہ محبت ہی ہے کہ لوگ اپنے پیاروں اور عزیزوں کے مرنے کے بعد ان کی یاد میں تقریبات کرتے ہیں، شمعیں جلاتے ہیں، تصویروں کے البم بناتے ہیں۔ ان پر بھی رقم خرچ ہوتی ہے، جس کی واپسی نہیں ہوتی۔ اپنے پیاروں کا جسم محفوظ کرانے کے لیے خطیر رقم صرف کرنا بے پناہ محبت کا اظہار ہے۔ یہ محبت ایک روز مردے کو زندہ کرنے میں بھی کامیاب ہو جائے گی۔