بوسٹن: میراتھون حملہ کیس، مزید ثبوت پیش

فائل

جیوری نے ایک مرتبان کا مشاہدہ کیا جس میں کیلیں بھری ہوئی تھیں، شرے والی بندوق اور شوٹنگ کے آلات اور ایک سیاہ رنگ کا جھنڈا دیکھا؛ جس جے بارے میں بتایا گیا کہ یہ دیوار پر آراستہ تھا، جس پر عربی زبان کی تحریر موجود تھی، جن اشیاٴکو اہل کاروں نے اپنے قبضے میں لیا تھا

بوسٹن میراتھون ریس بم حملے کے مقدمے کی سماعت کرنے والے جیوری کے سامنے بدھ کے روز پریشر ککر کا ڈھکن اور فیوز پیش کیے گئے، جو اُس اپارٹمنٹ سے برآمد ہوئے تھے، جہاں ملزم زوخار سارنیف اور اُن کا بھائی رہا کرتا تھا۔

آج کی سماعت کے دوران، ایف بی آئی کے ایک خصوصی اہل کار نے تلاشی کے دوران ملزمان کے کمرے کی صورت حال کی تفصیل پیش کی، جس کے بارے میں، اُن کا کہنا تھا کہ کمرہ ’ملبے کا ڈھیر‘ لگ رہا تھا۔

بقول اُن کے، کمرہ ’کسی زیر تعمیر مقام کا نقشہ پیش کرتا تھا‘۔

یہ بیان 2013ء کے مہلک بم حملوں کے چار دِن بعد کا ہے، جب سارنیف برادران بوسٹن کے مضافات میں، کیمبرج، میساچیوسٹس میں ایک تین کمروں والے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔

کرسٹوفر ڈرکس کے الفاظ میں، ’اس کی حالت ایک زیر تعمیر جگہ کی سی تھی۔ اس میں اوزار بکھرے پڑے تھے، جب کہ وہاں کچرہ پڑا ہوا تھا۔‘

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے اِنہی اہل کار نےسارنیف برادران کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر شروع کی گئی کارروائی میں حصہ لیا تھا۔

جیوری نے ایک مرتبان کا مشاہدہ کیا جس میں کیلیں بھری ہوئی تھیں، شرے والی بندوق اور شوٹنگ کے آلات اور ایک سیاہ رنگ کا جھنڈا دیکھا؛ جس جے بارے میں بتایا گیا کہ یہ دیوار پر آراستہ تھا، جس پر عربی زبان کی تحریر موجود تھی، جن اشیاٴکو اہل کاروں نے اپنے قبضے میں لیا تھا۔

اکیس برس کے زوخار سارنیف پر15 اپریل، 2013ء کو میراتھون ریس کی فنش لائن کے قریب بم حملے کرکے تین افراد کو ہلاک کرنے اور 264 کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

اِن دیسی ساختہ پریشر ککر بموں میں کیلیں اور شرے استعمال کیے گئے تھے۔

اُن پر ایک پولیس اہل کار پر گولی چلا کر ہلاکت کا بھی الزام ہے، جب میراتھون دوڑ کے تین دِن بعد، زوخار اور اُن کے 26 برس کے بڑا بھائی نے بھاگنے کی کوشش کے دوران میساچیوسٹس کے شہر واٹر ٹاؤن میں پولیس کے پر گولیاں چلائیں۔