بریگزٹ تنازع: وزیرِ اعظم بورس جانسن نے انتخابی مہم شروع کردی

بورس جانسن نے شمالی انگلینڈ میں غیر رسمی انتخابی مہم شروع کردی اور وہ جمعے کو اسکاٹ لینڈ پہنچ رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے یورپی یونین سے علیحدگی سے قبل انتخابات کے لیے سرگرمیاں شروع کردی ہیں جب کہ بریگزٹ کے مخالف اُن کے بھائی جو جانسن نے وزارت اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

برطانیہ کو یورپی یونین سے 31 اکتوبر کو علیحدگی اختیار کرنا ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن یورپی یونین سے معاہدے کے بغیر ہی علیحدگی چاہتے ہیں تاہم حزب اختلاف کی جماعتیں اور حکمراں جماعت کے بعض ارکان اس کے مخالف ہیں۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے دو مہینوں سے بھی کم وقت رہ گیا ہے جب کہ وزیر اعظم اپنے مخالفین کو نئے انتخابات کا بھی چیلنج دے چکے ہیں۔

بورس جانسن برملا اپنے مؤقف کا اظہار کرچکے ہیں کہ وہ کسی صورت برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے عوامی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن 15 اکتوبر کو نئے انتخابات چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ جمعے کو اسکاٹ لینڈ پہنچیں گے جہاں وہ ممکنہ انتخابات سے قبل کاشت کاروں کے لیے فنڈز میں اضافے کا اعلان کریں گے۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے شمالی انگلینڈ میں غیر رسمی انتخابی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ جہاں اُن کے بھائی جو جانسن نے جمعرات کو ایک تقریب سے خطاب میں معاون وزیر تجارت کے عہدے سے استعفے کا اعلان کیا۔

حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی سے منتخب ہونے والے جو جانسن نے اسمبلی رکنیت سے بھی دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں جو جانسن کا کہنا تھا کہ وہ تین وزرائے اعظم کے ساتھ بطور وزیر کام کر چکے ہیں اور گزشتہ 9 سال سے اُنہیں اسمبلی میں کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ تاہم ان دنوں وہ اپنے خاندان سے وفاداری اور قومی مفاد میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بورس جانسن کی حکومت کو پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے بغیر معاہدے علیحدگی سے متعلق ہونے والی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اور ان کی اپنی جماعت کے ہی 21 ارکان نے ان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت لیبر پارٹی واضح کرچکی ہے کہ وہ نئے انتخابات کے حق میں نہیں اور وہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ 31 اکتوبر کو برطانیہ معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے انخلا نہیں کرے گا۔