خیبر پختونخوا کے شمالی پہاڑی ضلع دیر بالا کے ایک دور افتادہ علاقے میں اتوار کی شام بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ دیسی ساختہ بم سڑک پر نصب تھا اور اس کا نشانہ ایک مسافر پک اپ بنی جو شرینگل سے گماڈنڈ جارہی تھی۔ یہ علاقہ ضلعی ہیڈکوارٹر سے کافی فاصلے پر واقع ہے۔ اسلئے اس دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
ابھی تک کسی فرد یا گروہ نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم پولیس حکام اسے دہشت گردی کا واقعہ تصور کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں بھی پانچ افراد کے مرنے اور پندرہ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ زخمیوں کو قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ایک روز قبل خیبر پختونخوا میں حال ہی میں ضم ہونے والے جنوبی وزیرستان میں بھی سیکورٹی فورسز کی ایک گاڑی پر بم حملے میں دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔ سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
پچھلے چند ہفتوں سے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی بشمول گھات لگار کر قتل کی ورداتیں تواتر سے ہو رہی ہیں۔