مسافر طیاروں کی خریداری، ایران کا بوئنگ کے ساتھ ابتدائی معاہدہ

فائل

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز کہا ہے کہ ایران کے ساتھ بوئنگ کا سمجھوتا جائز کاروباری سودا ہے۔۔۔۔تاہم، کِربی نے کہا ہےکہ امریکہ کی جانب سے منظور کردہ شہری ہوابازی کی فروخت میں ’’مناسب شرائط’’ درج ہوں گی

امریکی ایئرو اسپیس کے بڑے ادارے، بوئنگ نے ایران کو مسافر جیٹ طیارے فروخت کرنے کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں، جو 37 برس میں امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والا سب سے بڑا کاروباری سمجھوتا ہوگا۔

سودے کی مالیت 25 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جس سے ایران اپنی حکومتی تحویل میں کام کرنے والی ایئرلائن کے لیے کم از کم 100 تجارتی جیٹ خریدے گا۔

حالیہ جوہری سمجھوتے پر دستخط کے بعد ایران پر سے زیادہ تر معاشی تعزیرات اٹھالی گئی ہیں۔ ’ایران ایئر‘ اپنے بیڑے کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہے۔ مسافر طیاروں کے لیے، ایران نے ’یورپین کنشورشم ایئربس‘ کے ساتھ سمجھوتا کیا ہے۔

بوئنگ نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے ایران کے ساتھ اُس کے ابتدائی سمجھوتے کی منظوری دینے سے پہلے یہ طے کیا کہ جوہری سمجھوتے کے تحت ایران اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔

ادارے نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ایرانی ایئرلائنس کے ساتھ کام کرنے کے سلسلے میں بوئنگ حکومت امریکہ کی ہدایات پر عمل پیرا ہوگا اور ایران ایئرلائنس کے ساتھ کسی اور تمام ٹھیکوں کا دارومدار امریکی حکومت کی منظوری سے مشروط ہے‘‘۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے منگل کے روز کہا کہ ایران کے ساتھ بوئنگ کا سمجھوتا جائز کاروباری سودا ہے، جس کا تعلق جوہری سمجھوتے سے ہے، جسے سرکاری طور پر ’مشترکہ مربوط پلان آف ایکشن‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

تاہم، کِربی نے کہا ہےکہ امریکہ کی جانب سے منظور کردہ شہری ہوابازی کی فروخت میں ’’مناسب شرائط’’ درج ہوں گی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی چیز دوبارہ کسی کو فروخت یا منتقل نہ کی جاسکے جو ’اسپیشلی ڈزگنیٹڈ نیشنل لسٹ‘ میں موجود دہشت گردی کے خلاف تعزیرات کے زمرے میں افراد پر لاگو ہوتی ہیں اور منشیات کی اسمگلنگ کی دیگر سرگرمیوں کی زد میں نہیں آتیں۔

ابھی تک یہ بھی واضح نہیں آیا اِن طیاروں کے لیے ایران کس طرح ادائگی کرے گا، چونکہ ایران کو امریکی بینکوں کے ساتھ کاروبار کی اجازت نہیں ہے۔