افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک فوجی تربیتی مرکز کے دروازے پر خودکش حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے ہیں۔
کابل میں دہشت گرد حملوں کی حالیہ لہر میں اب تک ایک معروف دینی رہنما سمیت درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حملہ کابل کے مغربی علاقے میں واقع مارشل فہیم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر کیا گیا۔ یہ یونیورسٹی افغان فوج کے افسران کا مرکزی تربیتی ادارہ ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، دھماکہ اس وقت ہوا جب یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم کیڈٹس کی بڑی تعداد عمارت سے باہر آ رہی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور پیدل تھا جس نے محافظوں کی جانب سے دروازے پر روکے جانے کے بعد اپنے جسم سے بندھا ہوا بارودی مواد دھماکے سے اڑا لیا۔
تاحال کسی تنظیم یا گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق افغان سیکورٹی فورسز نے شورش زدہ صوبے زابل میں طالبان کے زیر انتظام ایک تنصیب پر حملہ کر کے 18 قیدیوں کو رہا کروا لیا جن میں 12 سیکورٹی اہل کار بھی تھے۔
افغانستان کی انٹیلی جینس سروس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ میدان وردک میں رات بھر جاری رہنے والے فضائی اور زمینی حملوں میں 60 طالبان جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ طالبان نے اس بیان کو دشمن کا پراپیگنڈہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں اس کے تین جنگجو ہلاک اور 8 زخمی ہوئے جب کہ افغان فورسز کے 12 اہل کار مارے گئے۔
افغانستان کے یہ دونوں فریق اپنے دعوؤں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے رہتے ہیں جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق اکثر اوقات ممکن نہیں ہوتی۔
کابل میں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب طالبان کی سیاسی قیادت اور افغانستان کے اہم سیاست دانوں کے درمیان ماسکو میں مشاورتی اجلاس جاری ہے۔