پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پولیس نے مبینہ توہینِ مذہب کے الزام میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کی دو نرسوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
مبینہ توہینِ مذہب کا معاملہ کی پولیس رپورٹ کے مطابق اسپتال کی دو نرسوں نے مبینہ طور پر دیوار پر چسپاں آیات کو ہٹایا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جن نرسوں پر الزام لگایا گیا ہے وہ دونوں مسلمان نہیں ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر فیصل آباد کے سرجری وارڈ میں تعینات ڈاکٹر شکیل احمد کے مطابق دونوں نرسیں اسپتال کے ایک وارڈ میں تعینات ہیں جن میں سے ایک سینئر نرس اور دوسری نرس تیسرے سال کی طالبہ ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل احمد نے بتایا کہ اسپتال کے فاطمہ وارڈ میں دوائیوں کی الماری کے باہر ایک پوسٹر چسپاں تھا جس پر عربی زبان میں کچھ لکھا ہوا تھا جسے مبینہ طور پر کھرچ کر اُتارا گیا۔
ڈاکٹر شکیل احمد کے مطابق واقعہ کے بعد اسپتال کے ملازمین نے دونوں نرسوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ دونوں الماری پر چسپاں مقدس تحریر ہٹا کر توہینِ مذہب کی مرتکب ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر شکیل احمد نے مزید کہا کہ جب یہ واقعہ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آصف حمید سلیمی کے علم آیا۔ تو اُنہوں نے اِس کی تحقیق کی جس میں طالبہ نرس نے تسلیم کیا کہ اُن دونوں نے مل کر الماری پر چسپاں کاغذ کو مبینہ طور پر اتارا ہے۔
ڈاکٹر شکیل احمد کے مطابق صورتِ حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر مشتاق سپرا نے واقعے کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دی جس پر پولیس موقع پر پہنچی اور صورتِ حال کو کنٹرول کیا۔
مقامی تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر عتیق الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے اور دونوں نرسوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عتیق الرحمٰن نے بتایا کہ واقعے سے متعلق اسپتال انتظامیہ نے اپنی رپورٹ پولیس تھانے میں جمع کرا دی ہے اس رپورٹ کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
اسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد علی نے سول لائنز پولیس میں مبینہ توہینِ مذہب کے واقعہ کے خلاف درخواست جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ اسپتال کی کمیٹی نے توہینِ مذہب کے الزام کی تصدیق کی ہے۔
جس پر تھانہ سول لائنز پولیس نے دونوں نرسوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے اُنہیں حراست میں لیا۔ مقدمے میں پولیس نے دونوں نرسوں کے خلاف پی پی سی کی دفعہ 295-بی شامل کی ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد اسپتال ملازمین نے نرسوں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے نرسوں کو مظاہرین سے محفوظ رکھنے کے لیے وین کے اندر بند کر دیا تھا۔ البتہ مشتعل مظاہرین نے پولیس وین پر بھی حملہ کیا۔
پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین کی جانب سے معاملہ مزید بگڑنے پر ڈی ایس پی رانا عطا الرحمٰن کی سربراہی میں پولیس کی اضافی نفری اور ایلیٹ فورس نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال قابو میں کی۔ اور دونوں نرسوں کو اسپتال سے منتقل کیا جن کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے۔
تھانہ سول لائنز پولیس کے مطابق مبینہ توہینِ مذہب کے معاملے پر ہونے والے احتجاج میں دو دینی سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے دونوں نرسوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔