بھارت میں 17 ویں پارلیمان کے لیے ہونے والے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں قائم حکمران اتحاد 'نیشنل ڈیموکریٹک الائنس' (این ڈی اے) کو دوبارہ اکثریت ملتی نظر آ رہی ہے۔
ابتدائی رجحانات کے مطابق، حکمران این ڈی اے کو 545 رکنی لوک سبھا میں 332، کانگریس کی سربراہی میں قائم حزبِ اختلاف کے اتحاد 'یونائیٹڈ پروگریسو الائنس' (یو پی اے) کو 96 اور دیگر جماعتوں کو 114 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔
بی جے پی تنہا 291 اور کانگریس 51 نشستوں پر آگے ہے۔
علاقائی جماعتوں کی صورتِ حال یہ ہے کہ تامل ناڈو میں ڈی ایم کے کو 22، بہار میں جنتا دل یونائیٹڈ کو 16، مہاراشٹرا میں شیو سینا کو 19، آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کو 24، تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو 9، اترپردیش میں بہوجن سماج پارٹی کو 12 اور سماج وادی پارٹی کو 8، مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کو 25 اور اڑیسہ میں بیجو جنتا دل کو 12 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔
ووٹوں کی گنتی کے دوران جو اہم امیدوار اپنے قریبی حریفوں سے آگے ہیں ان میں بنارس سے وزیرِ اعظم نریندر مودی، گاندھی نگر سے بی جے پی کے صدر امت شاہ، امیٹھی سے بی جے پی کے امیدوار اسمرتی ایرانی، لکھنؤ سے بی جے پی کے راج ناتھ سنگھ اور نتن گٹکری، رائے بریلی سے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی اور ویاناڈ سے کانگریس کے صدر راہل گاندھی قابلِ ذکر ہیں۔
دہلی میں بی جے پی کے گوتم گمبھیر، منوج تیواری اور ہرش وردھن اپنے حریفوں سے آگے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سابق صدر اور بھارت کے زیرِ انتظام ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ فاروق عبد اللہ کو بھی اپنے انتخابی حلقے میں واضح برتری حاصل ہے۔
مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے امیدوار اور مالیگاؤں بم دھماکے کی ملزم سادھوی پرگیہ بھی آگے ہیں۔
بی جے پی مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں بھی دیگر جماعتوں پر سبقت لیے ہوئے ہے۔ ان ریاستوں کو کانگریس نے گزشتہ انتخاب میں بی جے پی سے چھین لیا تھا۔ مگر اب بی جے پی پھر وہاں ابھر کر آ گئی ہے۔
کانگریس کو پنجاب اور تامل ناڈو میں سبقت حاصل ہے۔
مغربی بنگال میں بی جے پی نے ممتا بنرجی کے قلعے میں نقب لگا دی ہے۔ وہاں ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس 42 میں سے 23 پر اور بی جے پی 18 نشستوں پر آگے ہے۔ کانگریس کو صرف ایک نشست پر سبقت حاصل ہے۔
اترپردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد کو زبردست کامیابی ملنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ وہاں بی جے پی کو کافی نقصان ہو گا۔ لیکن، یہ قیاس آرائیاں دھری کی دھری رہ گئی ہیں۔
اترپردیش میں کانگریس صرف دو نشستوں پر آگے ہے۔ پچھلے الیکشن میں بھی اسے دو ہی نشستیں ملی تھیں۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی لیا جا رہا ہے کہ پرینکا گاندھی کو میدان میں اتارنے سے بھی کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
ابتدائی گنتی میں جو رجحانات سامنے آئے ہیں اس کے بعد تجزیہ کار یہ قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ این ڈی اے کو لوک سبھا میں 340 تک نشستیں مل سکتی ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں حکمران اتحاد کو 336 نشستیں ملی تھیں جن میں سے 282 بی جے پی کے پاس تھیں۔
بھارت میں مرکز میں حکومت سازی کے لیے 272 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن یہ اب تک کے ابتدائی نتائج اور رجحانات ایسے ہیں جن میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
بی جے پی کی کامیابی کے امکانات روشن ہونے کے بعد نئی دہلی میں واقع پارٹی کے صدر دفتر پر کارکنوں کی بھیڑ بڑھتی جا رہی ہے۔
جس سڑک پر بی جے پی کا دفتر واقع ہے اسے عام لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور وہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔
ابتدائی نتائج کے سامنے آنے کے ساتھ ہی الزامات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے اور یو پی اے کی بعض حلیف جماعتوں نے اتحاد کی خراب کارکردگی پر کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
متوقع کامیابی پر وزیر اعظم نریندر مودی کو بیرونی ملکوں سے مبارک باد کے پیغامات ملنے شروع ہو گئے ہیں۔ پڑوسی ملک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے مبارک باد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مودی کی قیادت میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔
روس، چین اور افغانستان کے سربراہوں نے بھی نریندر مودی کو مبارک باد دی ہے۔