ملک کے مستقبل کے فیصلے کا اختیار منتخب پارلیمان ہی کو حاصل ہے: بلاول

فائل

بلاول بھٹو نے پاکستانی میڈیا گروپس سےصحافیوں کو نوکری سے نکالنے اور تنخواہیں ادا نہ کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کچھ عرصے سے آزادی اظہار رائے پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ’’پارلیمان کے اختیارات عدالتوں کو استعمال کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ ملک کے مستقبل کا فیصلہ بھی عوام کی منتخب پارلیمنٹ ہی کو کرنے کا اختیار ہے‘‘۔

کراچی پریس کلب کے دورے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’’ملک میں جمہوریت اور آزادی اظہار رائے پر حملے جاری ہیں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اِن حملوں کے خلاف اُن کی جماعت غیر جمہوری طاقتوں کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے کے لئے تیار ہے۔

بقول اُن کے، ’’جو اختیار پارلیمنٹ کے ہیں ان اختیارات کو عدالت کیسے استعمال کر سکتی ہے‘‘۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’اگر باقی ادارے اپنے کو طاقتور بنا رہے ہیں تو پارلیمنٹ کیوں نہیں خود کو طاقتور بناتی‘‘۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’تبدیلی کا نعرہ لگانے والے فیل ہو چکے، حقیقی تبدیلی کے لئے سوچ کی تبدیلی ناگزیر ہے‘‘۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’عدالتوں کی طرف سے عجیب فیصلے آرہے ہیں‘‘۔ ان کے مطابق، ’’تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مختصر اور تفصیلی فیصلوں میں اتنا اختلاف ہو۔ عدالتوں کے متضاد فیصلوں پر عوام سوال اٹھائیں گے۔ عدالتیں اس کی کیا منطقی دلیل دیں گی‘‘۔

بلاول بھٹو نے ایک بار پھر اٹھارہویں ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے دور میں آئین میں اٹھارہویں آئینی ترمیم پاس کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا گیا۔ آئینی ترمیم پاس کرنا ملک کے لئے ایک تاریخی موقع تھا۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے بات کرتے اٹھارہویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کے خدشات پر کہا کہ ہم اٹھارہویں ترمیم کےتحفظ کے لئے ہر فورم استعمال کریں گے۔ لیکن، اگر حکمران باز نہ آئے تو ان کی جماعت لانگ مارچ کا آپشن بھی استعمال کرسکتی ہے۔ لیکن، وہ کسی صورت اس پر آنچ آنے نہیں دیں گے۔

ادھر، ملتان میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اپوزیشن جماعتیں بلاوجہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے پر واویلا مچا رہی ہیں۔ حکومت کا اب تک ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں‘‘۔

پریس کلب میں اپنی تقریر کے دوران بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہی ہے، لیکن حکومت شہباز شریف کی تنقید سے بھی خوف زدہ ہو رہی ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے مقابلے میں مثبت تنقید سے ان کی جماعت تقویت حاصل کرتی ہے۔ ان کے مطابق، پیپلز پارٹی خود پر ہونے والی تنقید کو کبھی برا نہیں مناتی۔

دوسری جانب، پریس کلب کے عہدیداران نے صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر چئیرمین پیپلز پارٹی کو خدشات سے آگاہ کیا اور ان سے صحافیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔

بلاول بھٹو نے پاکستانی میڈیا گروپس سےصحافیوں کو نوکری سے نکالنے اور تنخواہیں ادا نہ کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کچھ عرصے سے آزادی اظہار رائے پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ صحافیوں کے تحفظ اور آزادی اظہار کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے، ان کی جماعت پارلیمان کے اندر اور باہر آواز اٹھائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’پیپلز پارٹی صحافیوں کے ساتھ ہے، وہ پریس کلبز کو اپنی سیاست کا مرکز اور محور بنائیں گے‘‘۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ ترین خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675