پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ مبینہ جعلی بینک اکاونٹس کیس میں منگل کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 27 دسمبر کو اپنی والدہ اور پارٹی کی سابق چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے میں مصروف ہیں۔ بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں گرفتاری کا کوئی خوف نہیں۔ حکومت میں ہمت میں ہے تو انہیں گرفتار کر لے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا کہ حکومت نیب کے ذریعے اپوزیشن کو ہراساں کر رہی ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے، جب کہ انہیں سیاست کے حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نیب کے مقدمات میڈیا ٹرائل کے لئے بنائے جاتے ہیں جس کے بعد انتقامی کارروائی کے تحت سیاسی قیدیوں کو مہینوں تک بند رکھا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ تعمیری تنقید کو بھی برداشت نہیں کیا جاتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی جماعت اور رہنماؤں کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جس مقدمے میں انہیں چیف جسٹس نے کلین چٹ دی اور انہیں بے گناہ قرار دیا، اسی مقدمے میں انہیں بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر (بقول ان کے) غیر قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اس کے باوجود پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوتے رہے اور اپنے خلاف عائد جھوٹے اور من گھڑت الزامات کا جواب دیا۔ لیکن اب چھ ماہ بعد ایک اور نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اعتراضات اور اسے کالا قانون قرار دئیے جانے کے باوجود نیب کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں کیونکہ وہ قانون کا احترام کرتے ہیں لیکن ان کے مطابق اس قسم کی انتقامی کارروائی سے ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
پی پی چیئرمین نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہر سیاسی جماعت اور کارکن کا ٹرائل کر کے اسے بلاوجہ تنگ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے پہلے ہی یہ کہہ دیا تھا کہ 24 دسمبر کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے، لیکن ایک بار پھر نوٹس بھیج کر ہمیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں گرفتاری کا کوئی خوف نہیں۔ لیکن اگر حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے اور ہمت ہے تو ضرور کر لے، وہ گرفتاری کے بعد اور بھی خطرناک ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب بھی وہ سیاسی جہدوجہد کو تیز کرتے ہیں، انہیں نیب نوٹسز بھجوا دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بیٹے کو والدہ کی برسی منانے نہیں دی جا رہی ہے۔ لیکن حکومت جو بھی ہتھکنڈے اپنائے، بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر وہ ہر صورت راولپنڈی میں جلسہ کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بدعنوانی کے جھوٹے مقدمات اس لئے قائم کئے جا رہے ہیں تاکہ حکومت کے خلاف کوئی بول نہ سکے۔ عدلیہ کا کام حقوق کا تحفظ کرنا ہے، اس لئے عدلیہ کو ایسے اقدامات کا نوٹس لینا چائیے۔ حکومت مخالفین سے سیاست کرنے کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ خیبر پختنوخواہ میں مالم جبہ ٹورسٹ ریزارٹ کیس اور پشاور بی آر ٹی کیس میں اب تک کسی کو کوئی نوٹس نہیں ملا۔ پنجاب کے عوام بھی یہ سوال کر رہے ہیں کہ صوبے میں بے حد کرپشن ہے، لیکن کسی وزیر یا سیاسی رہنما کو نوٹس نہیں ملے۔
نیب کی جانب سے نوٹس کا پس منظر
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو نیب نے منگل کے روز مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات سے متعلق سوالات کا جواب دینے کے لئے طلب کر رکھا ہے۔ اسی کیس میں سابق صدر اور بلاول کے والد آصف علی زرداری طبی بنیادوں پر، جب کہ بلاول کی پھوپھی اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور بھی ضمانت پر حال ہی میں رہا ہوئی ہیں۔
جعلی بینک اکاونٹس کیس میں نیب کا الزام ہے کہ میبنہ طور جعلی بینک اکاؤنٹس بنا کر 30 ارب روہے سے زائد رقم کا کالا دھن سفید کیا گیا۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سابق صدر آصٖف زرداری سمیت درجنوں ملزمان پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ جس پر کیس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔
اس کیس میں بلاول بھٹو زرداری پر الزام ہے کہ وہ ایک پرائیویٹ فرم اوپل-225 کے 25 فیصد شیئرز کے مالک ہی، جس کے اکاونٹ میں ایک جعلی بینک اکاؤنٹ سے اربوں روپے غیر قانونی طور پر منتقل ہوئے۔ جب کہ کمپنی نے بینک سے اربوں روہے کا قرضہ بھی حاصل کیا۔ اس سے قبل 29 مئی کو پیشی پر نیب نے بلاول بھٹو زرداری کو 32 نکات پر مشتمل سوال نامہ دیا تھا جس کا جواب بعد میں نیب کو بھجوایا گیا تھا۔