یوکرین: اصلاحاتی عمل کے لیے 19 کروڑ ڈالر کی امریکی امداد

بائیڈن نے کہا کہ منسک معاہدہ تب تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک کہ روس اپنے وعدوں کا پاس نہ رکھے۔ اُنھوں نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن میرے صدر، آپ کے ساتھ اور تمام بین الاقوامی برداری کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں

امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ یوکرین کو دی جانے والی 19 کروڑ ڈالر کی امداد ملک میں اصلاحات پر عمل درآمد اور بدعنوانی کے انسداد کے کام میں معاون ثابت ہوگی۔

اُنھوں نے یہ بات پیر کے روز یوکرین کے صدر پیترو پوروشنکو کے ساتھ باہمی مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بریفنگ کے دوران کہی۔

بقول اُن کے، ’یوکرین کے لیے محفوظ یورپ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے کہ وہ مستحکم و خوشحال ہو، جس کے لیے رشوت ستانی کے سرطان سے یقینی چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ ’اِس کا مطلب یہ ہے کہ إصلاحات کی رفتار تیز کی جائے، ماضی کی روایات سے ناتا توڑا جائے، عمل داری کے نظام میں بہتری لائی جائے، حکومت کی ہر سطح پر شفافیت میں اضافہ کیا جائے اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط کیا جائے‘۔

مئی 2014ء میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک، پوروشنکو نے بدعنوانی کے الزامات پر تقریباً 4000 مقدمات چلائے ہیں۔

گذشتہ ہفتے، اُنھوں نے انسداد رشوت ستانی کے لیے خصوصی مقدمات چلانے کا نظام متعارف کرایا، جس کے لیے استغاثے کی ذمہ داریوں میں رشوت ستانی کا خاتمہ اور سیاسی طاقت کی آڑ میں اوچھے کاروباری ہتھکنڈوں کے استعمال کو روکنا ہوگا، جسے اس سابق سویت جمہوریہ میں اچھی عمل داری کی راہ میں رکاوٹ خیال کیا جاتا ہے۔

پیر کو مشترکہ بریفنگ کے دروان، بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ایسے میں جب روس اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کی جانب سے ’جارحیت کا سلسلہ جاری ہے‘، امریکہ یوکرین کے عوام کے ساتھ پختہ عزم کے ساتھ کھڑا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ مشرقی یوکرین میں تنازع کے خاتمے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سفارتی طریقہ کار کو پروان چڑھایا جائے، جس کے نتیجے میں بیلاروس کے شہر مِنسک میں سمجھوتے پر دستخط ہوئے تھے، جس میں یوکرین، روسی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے نمائندوں نے حصہ لیا۔

بائیڈن نے کہا کہ منسک معاہدہ تب تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک کہ روس اپنے وعدوں کا پاس نہ رکھے۔ اُنھوں نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن میرے صدر، آپ کے ساتھ اور تمام بین الاقوامی برداری کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ روس جان بوجھ کر منسک کے جنگ بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔

جنگ بندی کے باوجود، مشرقی یوکرین میں سرکاری فوجوں اور روس کے حامی باغیوں کے درمیان وقفے وقفے سے لڑائی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اٹھارہ ماہ سے جاری اِس لڑائی میں اب تک تقریباً 8000 ہلاکتیں واقع ہوچکی ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد سولینز کی ہے۔