|
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو پانچ ریاستوں میں ہونے والے پرائمری انتخابات میں سے چار میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
ان ریاستوں میں کامیابی سے دونوں سیاست دانوں نے اپنی اپنی جماعت کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے لیے مزید مندوبین کی حمایت حاصل کر لی ہے۔
دونوں نے الینوائے، اوہائیو اور کنساس میں ہونے والے ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن پرائمری انتخابات میں باآسانی کامیابی حاصل کر لی۔
صدر بائیڈن ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے لیے درکار 1968 ڈیلیگٹس کی حمایت پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں۔ سابق صدر ٹرمپ بھی ری پبلکن نامزدگی کے لیے درکار 1215 مندوبین کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔
پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں اب یہ دونوں رہنما مدِ مقابل ہوں گے۔ البتہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی نامزدگیوں کا باضابطہ اعلان رواں برس ہونے والے کنونشنز میں کیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ٹرمپ نے فلوریڈا کا ری پبلکن پرائمری بھی جیت لیا جب کہ فلوریڈا میں ڈیموکریٹس کے 224 مندوبین نے بغیر کسی الیکشن کے بائیڈن کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایریزونا کے پرائمری انتخابات میں بھی ٹرمپ اور بائیڈن کی کامیابی کے واضح امکانات ہیں۔
ماہرین کے مطابق صدارتی نامزدگی کی دوڑ کے علاوہ دیگر انتخابی معرکوں کے ذریعے قومی سیاسی موڈ کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن اور ٹرمپ کی ایک دوسرے پر تنقید؛ 'امریکی عوام بیان بازی سے تنگ آجائیں گے'
ریاست اوہائیو میں ری پبلکن سینیٹ پرائمری میں ٹرمپ کے حمایت یافتہ تاجر برنی مورینو نے دو چیلنجرز کو شکست دی۔ ان میں اوہائیو کے سیکریٹری آف اسٹیٹ فرینک لاروز اور کلیولینڈ گارڈینز بیس بال ٹیم کے مالک خاندان سے تعلق رکھنے والے میٹ ڈولن شامل ہیں۔
ریاست کیلی فورنیا کے ووٹرز سابق ہاؤس اسپیکر کیون میکارتھی کے متبادل کا فیصلہ کریں گے جنہوں نے ری پبلکن قیادت سے باہر دھکیلے جانے کے بعد اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ٹرمپ اور بائیڈن ہفتوں سے پرائمری مقابلوں کے علاوہ عام انتخابات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ان کی مہمات کا مقصد ان ریاستوں پر توجہ دینا ہے جو نومبر میں مسابقتی ثابت ہو سکتی ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)