امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے جاپان کے وزیرِاعظم ناؤتو کان سے ملاقات کی ہے جس میں 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی سے ہونے والی تباہی کےبعد تعمیر نو کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دارالحکومت ٹوکیو میں منگل کی صبح ہونےو الی ملاقات میں جاپانی وزیرِاعظم نے امریکہ کی اس "بیش بہا اعانت" پر نائب صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کیا جو امریکہ اب تک جاپان کو فراہم کرچکا ہے۔ ان میں 11 مارچ کی قدرتی آفات کے فوری بعد علاقے میں امریکی نیول ٹاسک فورس کی تعیناتی اور فوکو شیما کے جوہری بجلی گھر کے بحران سے نمٹنے کے لیے تکنیکی معاونت شامل تھیں۔
امریکی نائب صدر نے قدرتی آفات سے نمٹنے میں جاپانیوں کے عزم اور حوصلے کی تعریف کی۔ جاپان کو زلزلے اور سونامی سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرِ نو میں کئی سال لگ سکتے ہیں جبکہ فوکو شیما جوہری بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکاری کے مکمل سدِ باب کے لیے کئی دہائیاں درکار ہوں گی۔
اپنے دورے کے دوران بائیڈن زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا معائنہ کرنے کے لیے جاپان کے شمال مشرقی شہر سینڈائی بھی جائیں گے۔
مارچ کی قدرتی آفات کے بعد جاپان کی امریکی اعانت نے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو جاپانی جزیرے 'اوکی ناوا' پر امریکی فوجی اڈے کی موجودگی پہ جاری دیرینہ تنازع کے باعث ماضی میں کشیدگی کا شکار رہے ہیں۔
امریکی نائب صدر کی جاپانی وزیرِاعظم سے ملاقات میں بامقصد مذاکرات کی توقع نہیں کی جارہی تھی کیونکہ وزیرِ اعظم ناؤتو کان آئندہ ہفتے اپنے اختیارات حکمران جماعت کے نئے رہنما کو سونپ رہے ہیں۔
جاپان نائب صدر بائیڈن کے ایشیائی ممالک کے تین ملکی دورے کا آخری پڑاؤ ہے جس کا آغاز گزشتہ ہفتے چین سے ہوا تھا۔ اپنے دورے کے دوران بائیڈن نے چینی قیادت کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ میں آنے والی حالیہ کمی کے باوجود امریکی معیشت مستحکم ہے۔
بائیڈن نے جاپان آمد سے قبل پیر کو منگولیا کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ملک کی کثیر الجماعتی جمہوریت کی جانب پیش قدمی کو سراہتے ہوئے عراق اور افغانستان میں جاری فوجی کارروائیوں میں منگولیا کی فوجی شرکت پر شکریہ ادا کیا تھا۔