امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے سوئیڈن کی نیٹو رکنیت کے معاملے پر ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کی سفارتی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ترک پارلیمان میں سوئیڈن کی نیٹوکی رکنیت سے متعلق قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
صدر بائیڈن نے لتھوینیا کے دارالحکومت ویلنیئس میں ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں نے نیٹو اتحاد کے مسائل اور علاقائی اور عالمی تشویش کے دیگر مسائل اور قریبی رابطہ کاری پر تبادلۂ خیال کیا۔
بائیڈن نے اس ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ"صدر ایردوان کے ساتھ آج ایک بار پھر لیتھوینیا میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں بیٹھنا بہت اچھا تھا جسے سوئیڈن کی شمولیت کے لیے ترکی کےسمجھوتےنے مزید تاریخی بنا دیا تھا۔"
طیب ایردوان نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ " ہمارے اسٹرٹیجک میکانزم کے فریم ورک کے اندر، میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ سربراہان مملکت مزید مشاورت کے لیے اکٹھے ہوں۔ اس لیے مجھے یقین ہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر آپ کے ساتھ آج کی ملاقات آگے بڑھنے کا پہلا قدم ہے۔"
ترک صدر نے امریکی ہم منصب سے ملاقات سے متعلق ایک ٹوئٹ میں کہا کہ" ہم نے اپنے دو طرفہ تعلقات اور سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ میری خواہش ہے کہ ہمارے رابطے ہمارے ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔"
بعض ذرائع ابلاغ نے ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی کوریج کچھ اس طرح کی کہ، اگرچہ بائیڈن نے گفتگو کا آغاز سوئیڈن کی رکنیت سے کیا تھا لیکن ایردوان نے اپنی ٹوئٹ میں یا ملاقات سے پہلے ہونے والی گفتگو میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری تفصیل
دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ ملاقات سےپہلے ہونےوالی بات چیت کی تفصیل وائٹ ہاؤس نے جاری کی ہے جس کے مطابق صدر بائیڈن نے اپنے ترک ہم منصب کا خیر مقدم کرتے ہوئےامید کا اظہار کیا کہ اس تاریخی سربراہی اجلاس میں بہت سی چیزوں کو حل کیا جاسکے گا۔
انہوں نے ایردوان سے کہا،"آپ نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت سے متعلق جو معاہدہ کیا تھا اس پیش رفت سے آپ نے سب کچھ زیادہ تاریخی بنا دیا ہے۔ میں آپ کی سفارت کاری اور اسے آگے بڑھانے کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔"
SEE ALSO: یوکرین کی نیٹو میں شمولیت تمام شرائط پوری کرنے کے بعد ہوگی، اسٹولٹن برگبائیڈن نے ترکیہ کے صدر کی لیڈر شپ کو سراہتےہوئے کہا کہ سربراہی اجلاس نیٹو کے قریبی اتحادیوں کے ساتھ دفاع کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ہمارے عزم کی توثیق ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم اسے مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ایردوان نے سب سے پہلےاپنے امریکی ہم منصب کے مبارک باد کے اس پیغام کے لیے شکریہ ادا کیا، جو انہوں نے ایردوان کو ترکیہ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد دی تھی۔
صدر ایردوان نے صدر بائیڈن سے کہا کہ اس سے پہلے ہماری ملاقاتیں محض وارم اپ تھیں، لیکن اب ہم ایک نیا عمل شروع کر رہے ہیں۔ یہ نیا عمل پانچ سال کا عمل ہے اور اب آپ آنے والے الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں۔ اور میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئےآنے والے انتخابات میں، آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔
صدر بائیڈن نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہم اگلے پانچ برس میں آپ سے ملاقاتوں کے منتظر ہیں اور دونوں رہنماؤں کی ہلکے پھلکے انداز میں ہنسی پر بات چیت ختم ہوئی۔ بعد ازاں دونوں صدور نے بالمشافہ ملاقات کا آغاز کیا ۔