امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
ایک ہفتے کے دوران صدر بائیڈن کا اسرائیلی وزیرِ اعظم سے یہ تیسری مرتبہ رابطہ ہوا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت ایسے موقع پر ہوئی ہے جب پیر کو اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا جب کہ حماس نے بھی اسرائیل کی جانب راکٹ برسائے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان 10 مئی سے جاری اس لڑائی میں اب تک کم از کم 200 فلسطینی اور 10 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم سے گفتگو کے دوران کہا کہ امریکہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے مصر سمیت اپنے دیگر اتحادیوں سے رابطے میں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے بلاامتیاز راکٹ حملوں کے خلاف اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
SEE ALSO: کیا اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع سے بین المذاہب مکالمے کو نقصان پہنچ رہا ہے؟دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے پیر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے زیرِ استعمال 15 کلو میٹر طویل سرنگ اور حماس کی وزارتِ مذہبی امور کے زیرِ استعال پانچ منزلہ عمارت کو تباہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'اسلامک جہاد' کے کمانڈر حسیم ابو ہربید کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے جواب میں اسلامک جہاد نے اسرائیلی ساحلی شہر اشدود پر راکٹ فائر کیے۔ حکام کے مطابق راکٹ حملوں میں سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حماس نے اسرائیل کے حالیہ حملوں کے جواب میں راکٹ حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ "دشمن نے گھروں اور رہائشی عمارتوں پر بم برسائے ہیں اور ہم اسے خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اگر یہ حملے فوری طور پر نہ رکے تو تل ابیب کی جانب راکٹ حملے شروع ہو جائیں گے۔"
ادھر امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کو اسرائیلی وزیرِ خارجہ گبی اشکنازی سے ٹیلی فون پر بات کی اور انہیں تشدد اور کشیدگی کے خاتمے کی امریکی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
بلنکن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکہ پسِ پردہ کام کر رہا ہے اور اس سلسلے میں اتوار کو مصر، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اینٹنی بلنکن نے حماس سمیت فلسطین کی دیگر مزاحمتی تنظیموں سے فوری طور پر اسرائیل کے خلاف راکٹ حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو سے آئندہ چند روز میں بات کریں گے جب کہ انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہو جنگ بندی کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع میں فرانس مصر کی ثالثی کی حمایت کرتا ہے کیوں کہ اس کا فلسطینی تنظیم پر اثر و رسوخ ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے پیر کو اسرائیلی وزیرِ اعظم سے فون پر بات کرتے ہوئے انہیں حمایت کا یقین دلایا اور اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت بھی کی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے امریکی صدر بائیڈن پر تنقید کی ہے۔ ان رپورٹس پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو 735 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے گی، ایردواں نے الزام لگایا کہ امریکی صدر " اپنے خون میں رنگے ہاتھوں سے تاریخ رقم کر رہے ہیں۔''
SEE ALSO: اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع میں ’غزہ کی پٹی‘ اتنی اہم کیوں ہے؟ادھر اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے باعث اب تک 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں اور 2500 سے زیادہ لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے مطابق بے گھر ہونے والے فلسطینیوں نے ادارے کے زیرِ انتظام چلنے والے 48 اسکولوں میں پناہ لی ہے جب کہ اسرائیلی حملوں سے اقوامِ متحدہ کے 41 مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکر نے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کی نمائندہ تنظیم 'او آئی سی' اور عرب لیگ کی درخواست پر اسرائیل فلسطین تنازع پر بات چیت کے لیے جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو بلایا گیا ہے۔