امریکہ اگلے مالی سال میں اپنے دفاعی اخراجات میں معمولی اضافہ کرے گا، جبکہ تعلیم،تجارت، صحت عامہ، ماحولیات، میڈی کئیر اور سوشل سیکیورٹی کی مد میں زیادہ رقوم خرچ کی جائیں گی۔
بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اپنے مجوزہ بجٹ منصوبے کا خاکہ جاری کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال 2022 میں امریکہ کی مرکزی حکومت کس طرح اپنی رقوم کو خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے.
وائس آف امریکہ کے راب گارور کی رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران، تعلیم، ملازمتوں، صحت، اور ماحولیاتی تبدیلی پر سرمایہ کاری کے وعدے کئے تھے۔ اٹھاون صفحات پر مشتمل بجٹ سمری کا ایک تہائی حصہ صوابدیدی اخراجات کا احاطہ کرتا ہے، جس کے معنی ہیں کہ ان کی منظوری کیلئے مخصوص قوانین درکار نہیں ہوتے، جیسے میڈی کیئر اور سوشل سیکیورٹی کے شعبہ جات۔
رپورٹ کے مطابق، اس بجٹ منصوبے سے بائیں بازو کی سوچ کے حامل امریکی خوش ہونگے، کیونکہ اس میں ان محکموں کی فنڈنگ بھی بحال کر دی گئی ہے، جن کے بجٹ میں سابق انتطامیہ کے دور میں کٹوتیاں کی گئی تھیں۔
امریکہ کے تعلیمی بجٹ میں مالی سال 2021 کے مقابلے میں 41 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، کامرس کے شعبے کے بجٹ میں 28 فیصد، محکمہ ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے بجٹ میں 24 فیصد، اور ایجنسی برائے تحفظِ ماحولیات کے بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ چند ڈیموکریٹ ارکان اور تقریباً تمام ریپبلکن ارکان دفاعی بجٹ میں معمولی اضافے پر ناپسندیدگی کا اظہار کریں گے۔ وسیع تناظر میں، ریپبلکن ارکان ممکنہ طور پر ڈیموکریٹ جماعت کی صاف توانائی اور معاشی ناہمواری مٹانے کی کوششوں جیسی ترجیحات پر اعتراضات کریں گے۔
ریپبلکن جماعت نے سب سے پہلے اپنی توجہ محکمہ دفاع کے بجٹ میں معمولی اضافے پر مرکوز کی ہے۔
اپنے ایک مشترکہ بیان میں، سینٹ میں اقلیتی ریپبلکن پارٹی کے لیڈر، سینیٹر مچ میکونل اور سینیٹ کی مختلف کمیٹیوں میں شامل اہم ریپبلکن لیڈروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے دفاعی بجٹ میں کمی، ڈیموکریٹ جماعت کی چین کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی باتوں سے متصادم ہے، اور چین کی کمیونسٹ جماعت کے مقابلے کے لئے بائیڈن انتظامیہ کے دعووں پر سوالات اٹھاتی ہے۔
تاہم، امریکہ میں بائیں بازو کی سوچ رکھنے والے بعض اعتدال پند گروپوں نے بائیڈن کی بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک کئی برسوں تک بہت سے شعبوں میں غیر معمولی بچت کی پالیسیاں اختیار کرنے کے بعد، ایسی تجاویز ناگزیر تھیں۔
بعض امریکی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بجٹ تجاویز صدر بائیڈن کے اُس بجٹ کی تصویر پیش نہیں کرتیں، جنہیں وہ منظور ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن کی ایک پرانی روایت کے مطابق امریکی صدر کسی بھی جماعت کا ہو، وائٹ ہاوس کی پیش کردہ تجاویز کو حزبِ اختلاف کی جماعت کے قانون ساز فوری طور پر رد کر دیتے ہیں۔ تاہم اس دفعہ ڈیموکریٹ جماعت کو ایوان نمائندگان میں معمولی سی اکثریت اور سینٹ میں برابر کی سیٹیں حاصل ہیں، اور اسی وجہ سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ریپبلکن ارکان کی حمایت کے بغیر بھی بجٹ بل منظور ہو سکتا ہے۔
اس کے ساتھ مبصرین کا خیال ہے کہ چونکہ بائیڈن انتظامیہ کی پیش کردہ زیادہ تر تجاویز کو عوام کی وسیع حمایت حاصل ہے، ان تجاویز کے مکمل بجٹ کی شکل اختیار کرنے کا امکان موجود ہے۔