|
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "پروجیکٹ 25 نامی اس منصوبے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جو وفاقی حکومت میں ایسے وسیع مجوزہ رد وبدل کے بارے میں ہے۔ جسے سابق انتظامیہ کے عہدیداروں اور انکے دیرینہ اتحادیوں نے ڈرافٹ کیا ہے۔ اس سے دنوں پہلے پروگرام کے لیے ذمے دار تھنک ٹینک کے سربراہ نے کہا تھا کہ یہ امریکہ میں دوسرا انقلاب ہوگا۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر لکھا، "مجھے پراجیکٹ 2025 کے بارے میں کچھ علم نہیں۔" انہوں نے لکھا، "اس کے پیچھے کون ہے، میں نہیں جانتا۔ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس میں سے کچھ باتوں سے مجھے اختلاف ہے وہ جو کہہ رہے ہیں وہ مضحکہ خیز اور انتہائی خراب ہے۔ وہ جو کر رہے ہیں اس کے لیے نیک خواہشات مگر مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔"
922 صفحات پر مشتمل اس منصوبے میں صدارتی اختیارات میں ڈرامائی توسیع اور 50,000 سرکاری ملازمین کو برطرف کرکے ان کی جگہ ٹرمپ کے وفاداروں کو بھرتی کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے دوبارہ انتخاب کی مہم نے ایجنڈے پر زیادہ توجہ مبذول کروانے کے لیے کام کیا ہے، خاص طور پر جب بائیڈن ڈیبیٹ میں اپنی کمزور کارکردگی کے بعد ساتھی ڈیموکریٹس کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ہفتے کے روز بائیڈن کی انتخابی مہم کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بائیڈن نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ وہ، "اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنے تعلق کو چھپا رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "مسئلہ صرف یہ ہے کہ اسے ان کے لیے ان کے انتہائی قریبی ساتھیوں نے لکھاہے۔ پراجیکٹ 2025 سے ہر امریکی کو خوفزدہ ہوجانا چاہئیے۔ "
SEE ALSO: امریکی صدارتی الیکشن: ‘روسی مداخلت سے بائیڈن کو نقصان اور ٹرمپ کو فائدہ’ٹرمپ نے دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں، حکومت کی تشکیلِ نو کے ایک منصوبے کا خاکہ بنا رکھا ہے جس میں امریکی تاریخ میں ملک بدری کی وسیع ترین کارروائی اورتمام ممکنہ دآمدات پر محصولات عائد کرنا شامل ہے۔ ان کی انتخابی مہم بیرونی اتحادیوں کو پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ وہ سابق صدر کے لیے کوئی بات نہ کریں اور کہا کہ اس دوران ان کی کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اسٹیو بینن کے ’وار روم ‘پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے، ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے صدر کیون رابرٹس نے کہا کہ ریپبلکنز، "اس ملک کو واپس لینے کے عمل میں ہیں۔" ورجینیا کے سابق امریکی رکنِ کانگریس ڈیو بریٹ نے بینن کی جگہ شو کی میزبانی کی، بینن چار ماہ کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
رابرٹس نے کہا، "ہم دوسرے امریکی انقلاب کے عمل میں ہیں اور اگر بائیں بازو والوں نے اس کی اجازت دی تو خون خرابہ نہیں ہوگا۔"
ان کے یہ خیالات سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرتے رہے اور بائیڈن انتخابی مہم نے اسے ہدف بناتے ہوئے ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ "اس ملک کے اصل تصور کو تباہ کر دینے والے پرتشدد انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں۔"
SEE ALSO: امریکی انتخابات: نائب صدارت کے لیے ٹرمپ کے زیر غورنمایاں امیدوارپروجیکٹ 2025 میں شامل کچھ لوگ انتظامیہ کے سابق اعلیٰ عہدہ دارہیں۔ اس پراجیکٹ کے ڈائریکٹر پال ڈینس ہیں، جنہوں نے ٹرمپ کے دور میں یو ایس آفس آف پرسنل مینجمنٹ میں چیف آف سٹاف کے طور پر کام کیا تھا۔ ٹرمپ کی مہم کی ترجمان کیرولین لیویٹ پروجیکٹ 2025 کی ایک ویڈیو میں شامل تھیں۔
ٹرمپ انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس پریذیڈینشل پرسنل آفس کے سابق ڈائریکٹر، جان میک اینٹی ایک سینئر مشیر ہیں۔ میک اینٹی نے اس سال کے شروع میں قدامت پسند نیوز سائٹ دی ڈیلی وائر کو بتایا تھاکہ گرمیوں کے بعد، جب ٹرمپ اپنی ٹرانزیشن ٹیم کا اعلان کریں گے، تو پراجیکٹ 2025 کی ٹیم، اپنے بہت سے کام کو انتخابی مہم میں شامل کرے گی۔
پراجیکٹ 2025 کے بارے میں ٹرمپ کے ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب پارٹی کے منشور کا مسودہ تیار کرنے کے لیے آئندہ ہفتے ریپبلکن پارٹی کی میٹنگز ہونے والی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پروجیکٹ 2025 اگلی انتظامیہ کے لیے خود اپنا 180 دن کا ایجنڈا تیار کر رہا ہے جسے وہ ایک ریپبلکن صدر کے لیے اپنی ترجیحات کی عوامی سطح پر کتاب کے حصے کے بجائے، نجی طور پر شیئر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پروجیکٹ 2025 کے معاون Russ Voughtٹرمپ کے کلیدی اتحادی ہیں جو حتمی مسودہ تیار کر رہے ہیں، وہ ریپبلکن نیشنل کمیٹی میں پارٹی منشور کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی میں بھی شامل ہیں۔
پراجیکٹ 2025 کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کا تعلق کسی مخصوص
بیان مین کہا گیا، "ہمارا 110 سے زیادہ قدامت پسند گروپوں کا اتحاد ہے جو اگلے قدامت پسند صدر کے لیے پالیسی اور عملے کی سفارشات کی وکالت کرتے ہیں۔" "لیکن بالآخریہ فیصلہ کرنا منتخب صدر پر منحصر ہے، جو ہمارے خیال میں صدر ٹرمپ ہوں گے، کہ کن سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے۔"
بائیڈن انتخابی مہم کے ایک ترجمان نے کہا کہ پروجیکٹ 2025 کے عملے کے ارکان ریپبلکن پالیسی پلیٹ فارم کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔ عمار موسیٰ نے کہا، "پروجیکٹ 2025 ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے خطرناک پالیسی اور عملے کی پلے بک ہے جس سے امریکی عوام کو خوفزدہ ہوناچاہیے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
چار جولائی کو جب ملک میں یوم آزادی منایا گیا اور جب صدر بائیڈن ڈیبیٹ میں اپنی کمزور کارکردگی کے بعد اپنے ٹیلی ویژن انٹرویو کے لیے تیاری کر رہے تھے، صدر کی انتخابی مہم نے X پر مستقبل کے ایک تصوراتی معاشرے سے متعلق ٹی وی ڈرامے "دی ہینڈ میڈز ٹیل" کا ایک شاٹ پوسٹ کیا۔
اس میں شو کے سرخ لباس اور سفید ہیٹ پہنے خواتین کے ایک گروپ کو دکھایا گیا تھا جو عکس دکھانے والے ایک تالاب کے ساتھ کھڑی ہیں، جس کے بالکل آخر میں جہاں "واشنگٹن مانیومنٹ‘ ہونی چاہئے تھی، صلیب کا نشان تھا۔
یہ کہانی ان خواتین کے گرد گھومتی ہے جن سے ان کی شناخت چھین لی گئی اور جنہیں مطلق العنان حکومت میں دوسرے جوڑوں کے لیے بچوں کو جنم دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
پوسٹ میں کہا گیا، "چار جولائی۔۔ ٹرمپ کے پراجیکٹ 2025 کے تحت۔"
(اس مضمون میں معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)