امریکی سینیٹ کے رکن برنی سینڈرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020ء کے صدارتی انتخاب میں بھی حصہ لیں گے۔
سینیٹرسینڈرز 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ کے امیدوار تھے لیکن وہ سابق خاتونِ اول ہیلری کلنٹن سے پارٹی کے امیدوار کا انتخاب ہار گئے تھے۔
ستتر سالہ برنی سینڈرز نے آئندہ صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان منگل کو ایک ریڈیو چینل 'ورمونٹ پبلک ریڈیو' کے ساتھ انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بار ان کی مہم خاصی مختلف ہوگی اور وہ ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جم کر مقابلہ کریں گے۔
سینیٹر سینڈرز صدر ٹرمپ کے کڑے مخالف ہیں اور منگل کو اپنے انٹرویو کے دوران بھی انہوں نے صدر کو آڑے ہاتھوں لیا۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کا موجودہ متمکن پورے ملک کے لیے باعثِ شرم ہے جو ان کے بقول اقلیتوں اور کمزوروں کو نشانہ بنا کر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتا ہے۔
برنی سینڈرز امریکہ کی شمالی ریاست ورمونٹ سے آزاد حیثیت میں سینیٹ کے رکن ہیں لیکن وہ ایوان میں ڈیموکریٹس کی نشستوں پر بیٹھتے ہیں۔
انہیں کانگریس کے سب سے طویل عرصے تک منتخب ہونے والے واحد آزاد رکن کا اعزاز بھی حاصل ہے جو 1990ء میں پہلی بار ایوانِ نمائندگان کے رکن بنے تھے۔
ان کی جانب سے انتخاب لڑنے کے اعلان کے بعد 2020ء کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹ پارٹی کا امیدوار بننے کے خواہش مند 'ہیوی ویٹس' میں ایک اور رہنما کا اضافہ ہوگیا ہے۔
برنی سینڈرز سے قبل امریکی سینیٹ کے چار دیگر ارکان بھی 2020ء کے صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹس کے ٹکٹ کے حصول کی مہم شروع کرچکے ہیں۔
ان سینیٹرز میں نیو جرسی سے منتخب سینیٹرکوری بوکر ، ریاست کیلی فورنیا کی سینیٹر کمالا ہیرس، ریاست منی سوٹا کی سینیٹر ایمی کلوبوشار اور میساچوسٹس کی سینیٹر الزبتھ وارن شامل ہیں۔