عراقی کُرد صدر، مسعود بارزانی نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ کُرد جنگجوؤں نے داعش کے شدت پسندوں کے زیر تسلط سنجار کا علاقہ واگزار کرا لیا ہے، جنھوں نے ایک سال سے زائد مدت تک اس عراقی قصبے پر قبضہ جمائے رکھا تھا۔
بارزانی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایسے میں جب کُرد افواج قصبے کے وسطی علاقے پر اپنا جھنڈا گاڑ رہے ہیں، بقول اُن کے، ’میں یہاں سنجار واگزار کیے جانے میں کامیابی کا اعلان کر رہا ہوں‘۔
جہادیوں نے سنجار میں یزیدی برادری سے تعلق رکھنے والی اقلیت کے ہزاروں افراد کو یا تو ہلاک کیا یا پھر پکڑ لیا تھا، جب اگست 2014ء میں باغیوں نے عراق بھر پر دھاوا بول دیا تھا۔
تقریباً اُسی وقت، تیونس میں تقریر کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے بتایا کہ اُنھیں ’پورا یقین ہے‘ کہ ’اگلے چند روز کے اندر اندر‘ سنجار خالی کرالیا جائے گا، جس کے لیے امریکی فضائیہ اور زمینی فورسز کُرد پیش مرگہ افواج کی مدد کر رہے ہیں۔
اس سے قبل، وائٹ ہاؤس میں انٹرویو دیتے ہوئے، صدر براک اوباما نے کہا کہ اُن کے خیال میں عراق اور شام میں داعش کی پیش قدمی کو روک دیا گیا ہے۔ لیکن وہ ابھی تباہ نہیں ہوا۔
اوباما نے کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ وہ زور پکڑ رہے ہیں۔ شروع ہی سے، ہمارا سب سے پہلا ہدف یہی رہا ہے کہ اُس پر کنٹرول کیا جائے، اور ہم اُنھیں روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔ وہ عراق میں فتوحات کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے‘۔
’بی بی سی نیوز‘ کے ساتھ انٹرویو میں، اوباما نے کہا کہ ’جو چیز ہم نہیں کر پائے وہ یہ کہ ہم داعش کی کمان اور کنٹرول کا ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ نہیں کر پائے۔ جب کہ، غیر ملکی لڑاکوں کی نقل و حمل کو روکنے میں کسی حد تک کامیاب رہے ہیں‘۔