|
بنگلہ دیش کی ایک سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء گھر میں نظر بندی اور جیل کاٹنے کے چھ سال بعد جمعرات کو پہلی بار عوام کے سامئے آئیں۔
انہیں 2018 میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزامات پر جیل کی سزا ہوئی تھی، تاہم اس سال اگست میں وزیراعظم شیخ حسینہ کی مغزولی اور ملک سے فرار کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
خالدہ ضیاء کی عمر 79 سال ہے۔ انہیں ذیابیطس، جگر اور آرتھرائٹس کے امراض کا سامنا ہے۔ ان کی صحت مسلسل گر رہی ہے اور نقل و حرکت کے لیے انہیں وہیل چیئر استعمال کرنی پڑتی ہے۔
جمعرات کو مسلح افواج کے قومی دن کے موقع پر انہیں رہائی کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر دیکھا گیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے اس تقریب میں ان کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ بیگم ضیاء نے ہمیں اپنی موجودگی کے اعزاز سے نوازا اور اس تقریب میں ہمارے ساتھ شریک ہوئیں۔
دونوں ایک ساتھ بیٹھے، گپ شپ کی اور انکی تصویریں کھینچی گئیں۔
خالدہ ضیاء حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی( بی این پی) کی سربراہ ہیں اور شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ان کی جماعت عتاب کا نشانہ بنی رہی۔ خالدہ ضیاء سمیت پارٹی کے کئی لیڈروں کو جیل میں ڈالا گیا اور پابندیاں لگائیں گئیں۔
دونوں سیاسی خواتین بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہ چکی ہیں اور دونوں کے درمیان شدید دشمنی پائی جاتی ہے۔
اس سال طلبہ کے مظاہروں پر حکومت کے تشدد نے امن و امان کی صورت حال کو اس حد تک بگاڑ دیا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ کو اپنا عہدہ چھوڑ کر فوری طور پر بھارت فرار ہونا پڑا۔ وہ تقریباً 15 برس سے اقتدار میں تھیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو سختی سے کچلا اور بڑی تعداد میں حزب مخالف کے لیڈروں اور کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا۔
عبوری حکومت نے اگرچہ خالدہ ضیاء کو رہا کر دیا تھا، لیکن اپنی بیماری کے باعث وہ عوام کے سامنے نہیں آئیں اور رہائی کے بعد صرف ایک بار انہوں نے اسپتال کے بستر سے اپنے ویڈیو پیغام کے توسط سے ایک سیاسی ریلی سے مختصر خطاب کیا تھا۔
خالدہ ضیاء کو شروع میں جیل میں ڈالا گیا تھا، لیکن جب کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو انہیں اپنے گھر منتقل کر کے نظر بند کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی قید کا زیادہ تر عرصہ اپنے گھر نظربندی میں گزارا۔
اپنی قید کے دوران انہوں نے متعدد بار علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی درخواستیں دیں لیکن شیخ حسینہ کی حکومت نے اجازت نہیں دی۔
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الإسلام عالمگیر نے بدھ کے روز فینی میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ خالدہ ضیاء بہت بیمار ہیں۔ انہیں جھوٹے الزامات میں جیل میں ڈالا گیا تھا اور انہیں ایک چھوٹی سی سیلن زدہ کوٹھری میں رکھا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے میڈیا میں اکتوبر میں ایسی خبریں شائع ہوئیں تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ خالدہ ضیاء مستقل قریب میں اپنے علاج کے لیے بیرون ملک جانے والی ہیں، تاہم اس سلسلے میں کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)