بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء چھ سال بعد منظر عام پر آ گئیں

بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے قومی دن کی تقریب عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور خالدہ ضیاء بات چیت کر رہے ہیں۔ قید اور نظر بند رہنے کے چھ سال کے بعد وہ پہلی بار عوامی سطح پر نظر آئیں ہیں۔ 21 نومبر 2024

  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء چھ سال تک جیل اور نظربندی کے بعد جمعرات کو پہلی بار عوام کے سامئے آئیں۔
  • ان کی رہائی طلبہ کی بغاوت کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ کے ملک سے فرار کے بعد عمل میں آئی۔
  • شیخ حسینہ اور خالدہ ضیاء دو سیاسی پارٹیوں کی سربراہ اور ایک دوسرے کی شدید دشمن ہیں۔
  • خالدہ ضیاء کی عمر 79 سال ہے اور وہ ذیابیطس اور جگر کی خرابی سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
  • جمعرات کو انہیں چھ سال کے بعد پہلی بار مسلح افواج کے قومی دن کی تقریب میں دیکھا گیا۔
  • وہ وہیل چیئر پر تقریب میں آئیں اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ان کا خیرمقدم کیا۔

بنگلہ دیش کی ایک سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء گھر میں نظر بندی اور جیل کاٹنے کے چھ سال بعد جمعرات کو پہلی بار عوام کے سامئے آئیں۔

انہیں 2018 میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزامات پر جیل کی سزا ہوئی تھی، تاہم اس سال اگست میں وزیراعظم شیخ حسینہ کی مغزولی اور ملک سے فرار کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

خالدہ ضیاء کی عمر 79 سال ہے۔ انہیں ذیابیطس، جگر اور آرتھرائٹس کے امراض کا سامنا ہے۔ ان کی صحت مسلسل گر رہی ہے اور نقل و حرکت کے لیے انہیں وہیل چیئر استعمال کرنی پڑتی ہے۔

جمعرات کو مسلح افواج کے قومی دن کے موقع پر انہیں رہائی کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر دیکھا گیا۔

خالدہ ضیاء عدالت میں پیشی کے بعد ڈھاکہ میں صحافیوں سے بات کر رہی ہیں۔ 28 دسمبر 2017

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے اس تقریب میں ان کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ بیگم ضیاء نے ہمیں اپنی موجودگی کے اعزاز سے نوازا اور اس تقریب میں ہمارے ساتھ شریک ہوئیں۔

دونوں ایک ساتھ بیٹھے، گپ شپ کی اور انکی تصویریں کھینچی گئیں۔

خالدہ ضیاء حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی( بی این پی) کی سربراہ ہیں اور شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ان کی جماعت عتاب کا نشانہ بنی رہی۔ خالدہ ضیاء سمیت پارٹی کے کئی لیڈروں کو جیل میں ڈالا گیا اور پابندیاں لگائیں گئیں۔

دونوں سیاسی خواتین بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہ چکی ہیں اور دونوں کے درمیان شدید دشمنی پائی جاتی ہے۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ اور سابقہ وزیراعظم خالدہ ضیاء اپنی گرفتاری کے بعد ہاتھ ہلا کر لوگوں کی نعروں کا جواب دے رہی ہیں۔ 3 ستبمر 2007

اس سال طلبہ کے مظاہروں پر حکومت کے تشدد نے امن و امان کی صورت حال کو اس حد تک بگاڑ دیا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ کو اپنا عہدہ چھوڑ کر فوری طور پر بھارت فرار ہونا پڑا۔ وہ تقریباً 15 برس سے اقتدار میں تھیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو سختی سے کچلا اور بڑی تعداد میں حزب مخالف کے لیڈروں اور کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا۔

عبوری حکومت نے اگرچہ خالدہ ضیاء کو رہا کر دیا تھا، لیکن اپنی بیماری کے باعث وہ عوام کے سامنے نہیں آئیں اور رہائی کے بعد صرف ایک بار انہوں نے اسپتال کے بستر سے اپنے ویڈیو پیغام کے توسط سے ایک سیاسی ریلی سے مختصر خطاب کیا تھا۔

خالدہ ضیاء کو شروع میں جیل میں ڈالا گیا تھا، لیکن جب کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو انہیں اپنے گھر منتقل کر کے نظر بند کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی قید کا زیادہ تر عرصہ اپنے گھر نظربندی میں گزارا۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیاء ڈھاکہ میں ایک رہلی سے خطاب کر رہی ہیں۔ 20 جنوری 2014

اپنی قید کے دوران انہوں نے متعدد بار علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی درخواستیں دیں لیکن شیخ حسینہ کی حکومت نے اجازت نہیں دی۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الإسلام عالمگیر نے بدھ کے روز فینی میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ خالدہ ضیاء بہت بیمار ہیں۔ انہیں جھوٹے الزامات میں جیل میں ڈالا گیا تھا اور انہیں ایک چھوٹی سی سیلن زدہ کوٹھری میں رکھا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کے میڈیا میں اکتوبر میں ایسی خبریں شائع ہوئیں تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ خالدہ ضیاء مستقل قریب میں اپنے علاج کے لیے بیرون ملک جانے والی ہیں، تاہم اس سلسلے میں کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)