بنگلہ دیش میں پولیس نے مشتبہ موٹرسائیکل سوار کو گولی مار دی

فایل فوٹو

دہشت گردی کے سلسلے وار واقعات میں سے سب سے سنگین واقعہ پچھلے سال جولائی میں پیش آیا تھا جس میں مسلح افراد نے ڈھاکہ کے ایک کیفے میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی اور22 افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت غیر ملکیوں پر مشتمل تھی۔

بنگلہ دیش میں پولیس نے ہفتے کے روز ایک مشتبہ موٹر سائیکل سوار کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ باروی مواد کے ساتھ ایک سیکیورٹی چیک پوائنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

بنگلہ دیش میں پچھلے سال جولائی سے ایک کیفے پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد سے یہ سیکیورٹی کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

اس سے ایک روز پہلے ڈھاکہ کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب سیکیورٹی فورسز کے ایک مرکز کے پاس ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکہ خیر مواد سے اڑا دیا تھا۔

بنگلہ دیش کی انسداد دہشت گردی فورس نے بتایا کہ سیکیورٹی اہل کاروں نے اس وقت موٹرسائیکل سوار پر فائر کھول دیا جب اس نے سیکیورٹی کا حصار توڑنے کی کوشش کی۔

سیکیورٹی فورس آراے بی کے قانونی اور میڈیا ونگ کے سربراہ مفتی محمود خان نے خبررساں ادرے روئیٹرز کو بتایا کہ اس واقعہ میں دو اہل کار زخمی بھی ہوئے۔

بنگلہ دیش نے جمعے کےر وز ہونے والے خودکش حملے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔

دہشت گردی کے سلسلے وار واقعات میں سے سب سے سنگین واقعہ پچھلے سال جولائی میں پیش آیا تھا جس میں مسلح افراد نے ڈھاکہ کے ایک کیفے میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی اور22 افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت غیر ملکیوں پر مشتمل تھی۔

جمعرات کے روزمبینہ اسلامی عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کے چار افراد جن پر کیفے کے دہشت گرد حملے کا الزام تھا، چٹاگانگ میں واقع اپنے ٹھکانے پر پولیس کے حملے میں مارے گئے۔

القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ گروپ کے جنگجو 16 کروڑ آبادی کے اس مسلم اکثریتی ملک میں مذہبی اقلیتوں کے ارکان اور اعتدال پسند لوگوں کو ہلاک کرنے کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کرتے رہتے ہیں۔

بنگلہ دیش کے عہدے دار کسی بھی بین الاقوامی دہشت گرد گروپ کی ملک میں موجودگی کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے ان واقعات کا الزام مقامی عسکریت پسندوں پر لگاتے ہیں۔

لیکن سیکیورٹی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کیفے پر کیے گیے حملے کی منصوبہ بندی اور سطح کے پیش نظر اس کا تعلق کسی بین الاقوامی نیٹ ورک سے ہونا بعید از قیاس نہیں ہے۔

پولیس گذشتہ سال کیفے پر حملے کے بعد سے اب تک 50 سے زیادہ مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکی ہے، جن میں پولیس کے دعوے کے مطابق کیفے پر حملے کا منصوبہ ساز بنگلہ دیشی نژاد کینیڈا کا شہری تمیم احمد چوہدری بھی شامل تھا۔