مسعود اظہر پر اقوام متحدہ کی پابندیاں، چین کا مبینہ ویٹو

فائل

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 فروری کو 11 افراد اور ایک تنظیم کی فہرست پیش کی گئی تھی، جس میں تعزیراتی کمیٹی کو داعش کے شدت پسند گروہ اور القاعدہ کے خلاف اقدام کے لیے کہا گیا تھا

اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک خبر کے مطابق، چین نے جمعرات کو اقوام متحدہ میں بھارت کی جانب سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی عائد کیے جانے سے متعلق تجویز کو مبینہ طور پر ویٹو کر دیا ہے۔

نامعلوم اعلیٰ سطحی ذرائع پر مبنی اِس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیڈلائن سے چند ہی گھنٹے قبل، چین نے اقوام متحدہ کی تعزیراتی کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ وہ یہ تجویز معطل کردے، جس میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی مسعود اظہر پر بابندی کے معاملے کو زیرِ غور لائے۔

اِس اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 فروری کو 11 افراد اور ایک تنظیم کی فہرست پیش کی گئی تھی، جس میں تعزیراتی کمیٹی کو داعش کے شدت پسند گروہ اور القاعدہ کے خلاف اقدام کے لیے کہا گیا تھا۔

سنہ 2001میں اقوام متحدہ نے جیش پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم، رپورٹ کے مطابق، چونکہ چین نے تعزیرات کے خلاف مؤقف اختیار کیا، جس کے باعث، ممبئی حملوں کے بعد مسعود اظہر پر لگنے والی پابندیوں کے معاملے پر پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی تھی۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کی اس خبر پر تبصرے کے لیے اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا، جس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’وزارتِ خارجہ ابلاغ عامہ کی خبروں پر تبصرہ نہیں کیا کرتا‘‘۔

ادھر، نیویارک میں، با وثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سیکورٹی کونسل کی کمیٹی 1267 نے فنی بنیادوں پر مسعود اظہر کا نام پابند افراد کی فہرست میں شامل کرنے سے انکار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کونسل کی اس کمیٹی کی فہرست میں ان افراد کے نام شامل کئے جاتے ہیں، جن کا تعلق القائدہ سے رہا ہو، جب کہ مسعود اظہر کا تعلق القائدہ سے ثابت نہیں ہوا۔

دوسرا مؤقف یہ تھا کہ مسعود اظہر کا نام پٹھان کوٹ واقعہ کے ملزمان میں شامل ہے، جس پر اراکین کمیٹی کو بتایا گیا کہ ابھی پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات جاری ہے اور نتائج کے اجراء سے پہلے کسی ملزم کا نام اس فہرست میں شامل کرنا ضابطے کے خلاف ہوگا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سیکورٹی کونسل کی کمیٹی میں دوسری بار مسعود اظہر کا نام پابند افراد کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ مسترد کردی گئی ہے۔

بیجنگ میں، چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک اخبار نویس کے سوال پر بتایا کہ چین تمام قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، اور یہ کہ چین ’’انسداد دہشت گردی کی عالمی کوششوں کے حوالے سے ایک مرکزی اور مربوط کردار ادا کر رہا ہے‘‘، اور اِس ضمن میں، وہ ’’ہمیشہ ایک متحرک کردار ادا کرتا آیا ہے‘‘۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی 1267 کمیٹی میں فہرست کے معاملے میں چین ’’حقائق کی بنیاد پر اقدام کر رہا ہے، جو دراصل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور ضابطہٴ کار کےقوائد کے عین مطابق ہے‘‘؛ اور یہ کہ، ’’اِس ضمن میں چین متعلقہ فریق سے رابطے میں ہے‘‘۔

اس سے قبل، فروری میں بھارتی امور خارجہ کی وزارت کے ترجمان، وکاس سواروپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم 1267 تعزیراتی کمیٹی کے سامنے تجویز رکھیں گے کہ اس میں مسعود اظہر کے خلاف پابندی کے معاملے کو شامل کیا جائے۔ فہرست میں نقص یہ ہے کہ اِس میں جیش محمد تنظیم کا نام تو موجود ہے، لیکن اسِ کے سربراہ کا نام شامل نہیں‘‘۔

عالمی ادارے کی سطح پر بھارتی تجویز ایسے وقت سامنے آ رہی ہے، جب کہ پٹھان کوٹ ہوائی اڈے پر حملے کے معاملے پر پاکستان کی مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) اِن دنوں بھارت میں ہے۔ اخبار، ’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، پانچ رکنی پاکستانی ٹیم نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے ثبوت حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے مسعود اظہر کے ملوث ہونے کا ثبوت میسر آتا ہو۔ اخبار کے مطابق، جے آئی ٹی اِس بات کی تصدیق کی کوشش کر رہی ہے جس سے پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے جیش محمد کے بانی کا کردار ثابت ہوتا ہو۔