بلوچستان کے تمام لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائیگا: وزیر اعلیٰ

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کی طرف سے جن سیکورٹی اداروں کی طرف سے صوبے کے نوجوانوں کو جبری طور پر اُٹھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے، ان تمام اداروں سے بھی متعلقہ چینلز کے ذریعے معلومات کی جائیں گی

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ جبری طور پر لاپتا کئے جانے والے افراد کا مسئلہ صوبے کے عوام کےلئے ’’ہمیشہ اہم اور حساس رہا ہے‘‘؛ اور یہ کہ صوبے کے لاپتا نوجوانوں کو بازیاب کرانے کےلئے ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے راہنماﺅں سے دو ماہ کا مزید وقت دینے کے لئے کہا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاﺅس کوئٹہ میں بدھ کی شام کو ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے راہنماﺅں نصراللہ بلوچ، ماما قدیر اور دیگر خواتین رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’’صوبائی مخلوط حکومت کی تشکیل کے بعد ہم نے صوبے کے لاپتا نوجوانوں کی بازیابی کےلئے کوششیں شروع کردی تھیں‘‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’’وزیر اعظم عمران خان سے بھی اس بارے بات کی گئی تھی، جن کی جانب سے بھی مثبت رد عمل ملا، حکومت آئندہ دہ ماہ میں لاپتا افراد کے حوالے سے اچھی خوش خبری دے گی۔‘‘

جام کمال نے کہا کہ ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ نے حکومت کو 250 لاپتا افراد کی گمشدگی کے حوالے سے جو فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے وہ محکمہ داخلہ کو بھیج دی گئی ہے۔ اس بارے میں محکمہ داخلہ تحقیقات کرکے رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔ اس حکومت سے پہلے جو افراد لاپتا ہوئے ہیں ان کے بارے میں بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کی طرف سے جن سیکورٹی اداروں کی طرف سے صوبے کے نوجوانوں کو جبری طور پر اُٹھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے، ان تمام اداروں سے بھی متعلقہ چینلز کے ذریعے معلومات کی جائیں گی اور اگر اُن کے پاس کوئی ہوا تو اُس پر عائد کئے گئے الزامات کی معلومات حاصل کی جائیں گی۔

صوبائی حکومت کی یقین دہانی پر ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ نے پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ عارضی طور پر بند کردیا ہے۔

اس موقع پر ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے چئیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتا افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے مطابق حل کیا جائے اگر کوئی قصور وار ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو سے ملاقات کے بعد اب تک چند دنوں میں 11 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے جو اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔ اب حکومت نے مزید دو ماہ کا وقت مانگا ہے جس کےلئے ہم تیار ہیں۔
عیدالفطر سے لے کر اب تک320 لاپتا نوجوان اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔ لیکن، دوسری طرف ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے راہنماﺅں کے بقول،’’اتنی ہی تعداد میں نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتا بھی کیا گیا ہے‘‘۔