بلوچستان میں قطری شہزادے کے 16 ملازمین گرفتار

QATAR-HUNTING/

مقامی عہدے داروں نے گرفتاریوں پر مزید پیش رفت کے بارے میں بلوچستان کی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے ۔

ستار کاکٹر

قطر کے شہزادے کے 16 ملازمین اور اُن کی تین گاڑیوں کو لیو یز کے اہل کاروں نے قبضے میں لے کر بند کر دیا ۔

تحصیلدار نو شکی فیروز قاضی نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ قطر کے شہزادے عبداللہ بن خالد بن حماد کے 13 پاکستان اور تین بنگالی ملازمین تین گاڑیوں میں کو ئٹہ سے واشک جا رہے تھے ، کو ئٹہ تفتان قو می شاہراہ پر نوشکی کے قر یب لگائے گئے لیویز کے ایک ناکے پر ان گاڑیوں کو رُکنے کا اشارہ دیا گیا لیکن ڈرائیوروں نے گاڑیاں روکنے کی بجائے ناکہ توڑ دیا اور ڈرائیوروں نے گاڑیاں بھگانے کی کو شش کی جس پر ان کا تعاقب کیا گیا اور تینوں گاڑیوں اور اُن میں سوار افراد کو حراست میں کر اُن کو لیویز تھانے میں بند کردیا گیا ۔

تحصیلدار کا کہنا ہے کہ شہزادے کے بنگالی ملازمین کے پاس این او سی بھی نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں وزارت داخلہ حکومت بلوچستان سے رابطہ کیا گیا ہے اور وہاں سے احکامات مو صول ہونے کے بعد انہیں رہا یا اُن کے خلاف مزید کارروائی کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

قطر کے شہزادے کی شکار کے لئے بلوچستان کے جنوب مغربی ضلع واشک میں کیمپ لگایا گیا ہے، تاہم انتظامیہ نے کیمپ میں قطر کے شہزادے کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی۔

ضلع واشک کے منتخب نمائندوں نے دو ماہ پہلے علاقے میں قطر کے شہزادے کو شکار کھیلنے کی اجازت دینے کے خلاف کو ئٹہ اور واشک میں جبکہ بعض قبائلی عمائدین نے شکار کھیلنے کی حمایت میں ریلیاں نکالی تھیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جنوری میں قطر کے ایک شہزادے کے قافلے پر بلوچستان کے شمالی ضلع مو سیٰ خیل میں علاقے کے لوگوں نے حملہ کیا گیا تھا۔ تاہم مقامی انتظامیہ نے قطر کے شیخ کو بچا لیا تھا لیکن حملے میں ڈپٹی کمشنر اور پولیس کے ایک أفسر اور لیویز کے دو اہل کار زخمی ہو گئے تھے ۔