رسائی کے لنکس

عدالتی احکامات کے برخلاف، جوڑے پر قطر چھوڑنے پر پابندی


قطر کی عدالت نے میتھیو اور گریس ہوانگ فیملی کو ملک سے جانے کی اجازت دی۔ لیکن، چند ہی گھنٹوں بعد، قطر کے اِمی گریشن اہل کاروں نے اُن کے پاسپورٹ واپس لے لیے، اور اُنھیں دوحہ ایئرپورٹ سے ایک پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا

قطر نے ایک امریکی جوڑے کو خلیج فارس کی اس ریاست سے باہر جانے کی اجازت مسترد کر رکھی ہے، باوجود اِس بات کے کہ ایک اپیل عدالت نے اُنھیں گود لی بیٹی کی ہلاکت کے جرم کے الزام سے بری کردیا ہے۔

دوحہ کی ایک عدالت نے اتوار کو میتھیو اور گریس ہوانگ کے خلاف پچھلے فیصلے کو معطل کیا، جس میں اُنھیں قتل کے جرم میں قید کی سزا ہوئی تھی۔ اُن پر آٹھ سالہ گلوریہ کے جنوری سنہ 2013کے قتل کا الزام تھا۔ گھانا سے تعلق رکھنے والی اس یتیم بچی کو اُنھوں نے گود لے رکھا تھا۔


عدالت نے کہا کہ جوڑے کو ملک سے جانے کی اجازت ہے۔ لیکن، چند ہی گھنٹوں بعد، قطر کے اِمی گریشن اہل کاروں نے اُن کے پاسپورٹ واپس لے لیے، اور اُنھیں دوحہ ایئرپورٹ سے ایک پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا۔

اہل خانہ کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ اُنھیں اطلاع دی گئی ہے کہ اُن کی گرفتاری کا ایک نیا وارنٹ جاری ہوا ہے۔

امریکی سفیر، دانا شیل اسمتھ نے ہوائی اڈے پر قطری حکام سے ملاقات کی، اور ہوانگ فیملی کو ملک سے باہر جانے کی درخواست کی۔

اِس خاندان کا تعلق کیلی فورنیا کے شہر لاس ایجلیس سے ہے۔ پیشے کے اعتبار سے، میتھیو ایک انجنیئر ہیں۔ 2022ء کے ورلڈ کپ کے بندوبست کے سلسلے میں تنصیبات میں بہتری لانے کے لیے، زیریں ڈھانچے کے ایک منصوبے میں روزگار کی پیش کش پر وہ قطر منتقل ہوئے تھے۔

ہوانگ فیملی ایشیائی نژاد ہے۔ ابتدائی طور پر اُن کے خلاف یہ الزام تھا کہ اُنھوں نے گلوریہ کو فاقہ زدہ رکھا، اور یہ کہ وہ اُن کے اعضاٴ فروخت کرنے کے خواہاں تھے۔ تاہم، والدین کے نگہداشت کے فرائض میں نقص کی بنا پر اُن کے خلاف تین سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔


سرکاری وکیل نے ہوانگ فیملی کے خلاف موت کی سزا کی التجا کی تھی، جن کے افریقی نژاد دو اور بچے بھی ہیں۔

اپیل پر فیصلہ سنانے تک اُنھیں آزاد رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم، اُنھیں تیل سے مالا مال یہ ملک چھوڑ کر باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

جوڑے کا کہنا ہے کہ گلوریہ کی موت پیچیدہ طبی مسائل کی بنا پر ہوئی، جن کی کھانے پینے کی عادات غیرمعمولی نوعیت کی تھیں، جو کھانا کھانے میں کاہلی برتنے اور خود کو فاقہ کشی کا شکار رکھنے کے زمرے میں آتی ہیں۔

خلیجی عرب امارات کے ملک، قطر میں کثیر نسلی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کا گود لیا جانا شاذ و نادر ہی سامنے آتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مقدمہ بھی نسلی تعصب کی بھینٹ چڑھا۔

’کیلی فورنیا انوسینٹس پراجیکٹ‘ کی امریکی ویب سائٹ نے چھان بین سے متعلق قطر کی رپورٹ کا ایک حصہ پوسٹ کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گود لینے کے حوالے سے بچوں کی تلاش کا کام انجام دیا جاتا ہے، جس میں خاندان سے ملتے جلتے موروثیت کے نقش کا خیال رکھا جانا لازم ہے۔ لیکن، ہوانگ فیملی کے معاملے میں ’اُن کے تمام بچے افریقی ہیں، جن کے اصل خاندان مفلس ہیں‘۔


امریکی اہل کاروں نے جوڑے کی امداد کے لیے آواز بلند کر رکھی ہے۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے گذشتہ ماہ قطر پر زور دیا تھا کہ فیملی کے سفر پر پابندی فوری طور پر اٹھا لی جائے، اور یہ کہ اس مقدمے کو ’تیزی سے منصفانہ انجام تک پہنچایا جائے‘۔

XS
SM
MD
LG