بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا

فائل فوٹو

ستارکاکڑ

بلوچستان میں ایک اور بچے میں پولیو کے وائرس کی نشاندہی ہونے کے بعد اس سال کے دوران پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد تین ہو گئی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق نیا کیس پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ چمن میں سامنے آیا ہے جہاں 16ماہ کے ایک بچے میں پولیو کی نشاندہی ہوئی ہے۔

حکام کے بقول بچے کے والدین نے دو ماہ پہلے صوبے میں چلنے والے انسداد پولیو مہم کے دوران بچے کو پولیو پلانے سے انکار کیا تھا جس کے باعث بچہ اس کا شکار ہوگیا ۔

رواں سال کے دوران بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں پہلا کیس جنوری اور دوسرا کیس جولائی میں سامنے آیا تھا۔

گذشتہ سا ل بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ، چمن اور کو ئٹہ میں پو لیو کے 2کیس رجسٹرڈ ہوئے تھے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ عمر بھر معذور کر دینے والے اس مرض کے جراثیم افغانستان کے جنوبی علاقوں اور بلوچستان کے بعض شمالی اضلاع میں اب بھی فعال ہیں، جن کے خاتمے کے لئے متعدد بار پولیو کے انسداد کی مہم چلائی گئی لیکن بعض والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیتے ہیں ۔

2013 میں قلعہ عبداللہ میں پولیو کے اور 2016 میں صرف ایک کیس سامنے آیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا، تین ایسے ممالک ہیں جہاں ابھی تک انسانی پولیو پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے میں بعض مذہبی انتہا پسند گر و پ پولیو کی روک تھام کی مہم کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ 2016 کے دوران کو ئٹہ میں ایک انسداد پولیو مر کز کے سامنے پولیس اور ایف سی کے اہل کاروں پر خود کش حملے میں15 سیکیورٹی اہل کاروں سمیت 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس سے پہلے بھی انسداد پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر جان لیو ا حملے ہو چکے ہیں۔