پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کا بنجر اور سنگ لاخ محل وقوع عام شخص کی نگاہ کے لیے کسی خاص کشش کا باعث نہیں لیکن یہاں کی زمین اور پہاڑی سلسلے اپنے سینے میں قدرتی وسائل کے وسیع ذخائر چھپائے ہوئے ہیں۔
نظر سے اوجھل ان وسائل کے بارے میں سوچتے ہوئے جہاں فوری طور پر قدرتی گیس، کوئلہ، دھاتوں اور معدنیات کا خیال ذہن میں آتا ہے، وہیں یہ علاقہ سونے اور تانبے کے علاوہ قیمتی پتھروں، مثلاً عقیق، کارنٹ اور ماربل، کے ذخائر سے بھی مالا مال ہے۔
لیکن طویل عرصہ سے جاری بدامنی اور غیر موزوں حالات کے باعث صوبے میں قدرتی وسائل کی دریافت اور ان سے استفادے کا کام محدود پیمانے پر ہی ممکن ہو سکا ہے۔
وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کوشش رہی ہے کہ نجی شعبے اور مقامی آبادی کی اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی حوصلہ افزائی کی جائے، اور پانچ برس قبل نیم سرکاری ادارے ’پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی‘ کا قیام بھی اس ہی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
اس ادارے نے باقاعدہ کام کا آغاز اپریل 2007ء میں کیا تھا اور اس کی ایک شاخ بلوچستان کے دارالحکومت اور کاروباری مرکز کوئٹہ میں بھی واقع ہے جہاں ایک چھت کے نیچے قیمتی پتھروں کی خرید و فروخت اور جدید لیبارٹریوں کی سہولتوں کے علاوہ ایک تربیتی مرکز بھی موجود ہے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زیر تربیت افراد کو ہاتھ اور کمپیوٹر کی مدد سے پتھروں کی تراش اور زیورات کی تیاری کے ہنر سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ پتھروں کی شناخت میں مہارت بھی بلا معاوضہ فراہم کی جاتی ہے۔
پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کے ایک پراجیکٹ سینٹر کے پرنسپل عبد النعیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اب تک سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین اس تربیتی مرکز سے مستفید ہو چکے ہیں۔
’’ان ہنرمندوں کو اب روز گار میسر ہے اور کئی نوجوانوں نے تربیت مکمل کرنے کے بعد پھتر کی تراش خراش کے لیے مشینیں خرید کر خود اپنا کارروبار بھی شروع کر رکھا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ناصرف قیمتی پتھروں کو زیورات میں استعمال کے لیے تراشا جا رہا ہے بلکہ نسبتاً سستے پتھروں سے آرائشی اشیاء بھی تیاری کی جا رہی ہے جو مقامی و بین الاقوامی منڈیوں میں انتہائی مقبول ہیں۔
اس مانگ کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی باقاعدگی سے ’جیم بازار‘ کے نام سے منصوب نمائش کا انعقاد بھی کر رہی ہے جب کہ بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کے ذریعے بھی پاکستان میں قیمتی پتھروں کی کان کنی کرنے والوں کو اپنی اشیاء کے لیے نئے گاہکوں کی تلاش کا موقع بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
’’ہم نے اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کو پہاڑوں سے مارکیٹ تک کا راستہ فراہم کر دیا ہے، اب وہ چاہیں تو اندرون و بیرون ملک لگائی جانے والے نمائشوں میں اپنے قیمتی پتھر رکھ سکتے ہیں۔‘‘
عبدالنعیم نے بتایا کہ کوئٹہ میں جیمز لیبارٹری کے قیام سے قیمتی پتھروں کے کاروبار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب صوبے کے علاوہ افغانستان سے بھی بیوپاری کوئٹہ کا رخ کر رہے ہیں۔