صوبے میں ڈاکٹر پہلے ہی ہڑتال پر ہیں جس کے باعث کوئٹہ کے تین اور صوبے کے دیگر 27 سرکاری اسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں، آپریشن تھیٹر مکمل طور پر بند ہیں۔
کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں دو ہفتے قبل اغواء ہونے والے ایک سینیئر ڈاکٹر کی عدم بازیابی پر ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفوں کی دھمکی دی ہے۔
نامعلوم مسلح افراد نے امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر سعید احمد خان کو کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب روڈ سے اغواء کیا تھا اور وہ تاحال لاپتا ہیں۔
بلوچستان میں ڈاکٹروں کی تنظیمیں اس اغواء کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اُنھوں نے حکام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغوی ڈاکٹر کو جلد از جلد بازیاب نا کرایا گیا تو صوبے میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹر اجتماعی طور پر اپنے استعفے صوبائی محمکہ صحت کو پیش کر دیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نائب صدر ڈاکٹر آفتاب کاکڑ کہتے ہیں کہ حکام نے اُن کے مغوی ساتھی کی بازیابی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں اب تک ان کی تنظیم کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی استعفوں کے بعد بھی ڈاکٹر مزید شدت کے ساتھ اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔
ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث کوئٹہ کے تین اور صوبے کے دیگر 27 سرکاری اسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں، خواتین اور بچوں کے شعبے، آپریشن تھیٹر مکمل طور پر بند ہیں جس سے علاج کے لیے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بلوچستان میں ڈاکٹروں کی آئے روز ہڑتالوں کے باعث بعض لوگوں نے اپنے مریضوں کے علاج و معالجہ کے لیے کراچی اور دوسرے شہر وں کا رُخ کرنا شروع کردیا ہے۔
صوبائی حکومت کے محکمہ صحت کے سیکرٹری عصمت اللہ کاکڑ نے ڈاکٹروں سے اجتماعی استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا ہے کہ ڈاکٹر سعید احمد خان کی بازیابی کے لیے کو ششیں تیز کی جا رہی ہیں۔
اُن کے بقول کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس حکام نے چھاپے مارے ہیں اور مزید کارروائی بھی کی جائے گی اس لیے ڈاکٹر ہڑتال ختم کر کے اپنی ڈیوٹی پر واپس آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے اگر اجتماعی استعفوں کے فیصلے پر عمل کیا تو صوبائی حکومت مریضوں کے لیے سی ایم ایچ اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں متبادل انتظامات کر ے گی۔
ایک ماہ قبل کوئٹہ کے دو معروف ڈاکٹروں ماہر نفسیات ڈاکٹر غلام رسول اور ڈاکٹر دین محمد کو مستونگ سے اغواء کیا گیا تھا۔
پی ایم اے کے ذرائع کے مطابق دونوں ڈاکٹروں کی رہائی کے لیے اڑھائی کروڑ روپے کی تاوان کی ادائیگی کی گئی، جبکہ رواں مہینے کے دوران سول اسپتال خضدار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر داؤد عزیز اور مستونگ کے اسپتال کے ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر عبد الحمید بنگلزئی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ان واقعات کے خلاف پی ایم اے کی ہڑتال جاری تھی کہ ڈاکٹر سعید احمد خان کے اغواء کا واقعہ پیش آ گیا۔ ڈاکٹر سعید کا تعلق شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے۔
نامعلوم مسلح افراد نے امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر سعید احمد خان کو کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب روڈ سے اغواء کیا تھا اور وہ تاحال لاپتا ہیں۔
بلوچستان میں ڈاکٹروں کی تنظیمیں اس اغواء کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اُنھوں نے حکام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مغوی ڈاکٹر کو جلد از جلد بازیاب نا کرایا گیا تو صوبے میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹر اجتماعی طور پر اپنے استعفے صوبائی محمکہ صحت کو پیش کر دیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نائب صدر ڈاکٹر آفتاب کاکڑ کہتے ہیں کہ حکام نے اُن کے مغوی ساتھی کی بازیابی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں اب تک ان کی تنظیم کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی استعفوں کے بعد بھی ڈاکٹر مزید شدت کے ساتھ اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔
ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث کوئٹہ کے تین اور صوبے کے دیگر 27 سرکاری اسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں، خواتین اور بچوں کے شعبے، آپریشن تھیٹر مکمل طور پر بند ہیں جس سے علاج کے لیے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بلوچستان میں ڈاکٹروں کی آئے روز ہڑتالوں کے باعث بعض لوگوں نے اپنے مریضوں کے علاج و معالجہ کے لیے کراچی اور دوسرے شہر وں کا رُخ کرنا شروع کردیا ہے۔
صوبائی حکومت کے محکمہ صحت کے سیکرٹری عصمت اللہ کاکڑ نے ڈاکٹروں سے اجتماعی استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا ہے کہ ڈاکٹر سعید احمد خان کی بازیابی کے لیے کو ششیں تیز کی جا رہی ہیں۔
اُن کے بقول کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس حکام نے چھاپے مارے ہیں اور مزید کارروائی بھی کی جائے گی اس لیے ڈاکٹر ہڑتال ختم کر کے اپنی ڈیوٹی پر واپس آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے اگر اجتماعی استعفوں کے فیصلے پر عمل کیا تو صوبائی حکومت مریضوں کے لیے سی ایم ایچ اور دیگر سرکاری اسپتالوں میں متبادل انتظامات کر ے گی۔
ایک ماہ قبل کوئٹہ کے دو معروف ڈاکٹروں ماہر نفسیات ڈاکٹر غلام رسول اور ڈاکٹر دین محمد کو مستونگ سے اغواء کیا گیا تھا۔
پی ایم اے کے ذرائع کے مطابق دونوں ڈاکٹروں کی رہائی کے لیے اڑھائی کروڑ روپے کی تاوان کی ادائیگی کی گئی، جبکہ رواں مہینے کے دوران سول اسپتال خضدار کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر داؤد عزیز اور مستونگ کے اسپتال کے ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر عبد الحمید بنگلزئی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ان واقعات کے خلاف پی ایم اے کی ہڑتال جاری تھی کہ ڈاکٹر سعید احمد خان کے اغواء کا واقعہ پیش آ گیا۔ ڈاکٹر سعید کا تعلق شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہے۔