بحرین: دہشت گرد نیٹ ورک پکڑا گیا

بحرینی حکام کے بقول، ’گرفتار دہشت گرد سل شیعہ اپوزیشن گروپ، ’الوہاب‘ کی مسلح شاخ ہے، جس کا تعلق ایران اور حزب اللہ سے ہے‘

بحرینی حکام نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک دہشت گرد سیل کے اراکین کو گرفتار کیا ہے جو ملک بھر میں دھماکوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

بقول بحرینی حکام، ’گرفتار دہشت گرد سل شیعہ اپوزیشن گروپ، ’الوہاب‘ کی مسلح شاخ ہے، جس کا تعلق ایران اور حزب اللہ سے ہے‘۔

یہ گرفتاریاں جمعے کو سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم، نمر النمر کی پھانسی کے بعد جاری احتجاج کے دوران عمل میں آئی ہیں۔ نمر النمر بحرین کے شعیوں کو سختی سے کچلنے پر سنی حکمرانوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ بحرین کی آبادی میں شیعوں کا تناسب 70 فیصد ہے۔

’گلف سنٹر فار ہیومن رائٹس‘ کی شریک ڈائریکٹر اور حقوق کے لئے لڑنے والے معروف مقامی رہنما، عبدالہادی الخواجہ کی بیٹی مریم خواجہ کا کہنا ہے کہ شیعوں کو سختی سے کچلنے کے ردعمل میں ہم نے ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد احتجاجی مظاہرے دیکھے ہیں۔ جس کے خلاف حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا۔ یقیناً حکومت جو کچھ گزشتہ پانچ برسوں سے کر رہی ہے اس کی توقع تھی۔ عبدالخواجہ 2011 کی تحریک میں پیش پیش رہنے کی پاداشت میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ مریم خواجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے بہت سے زخمی بھی دیکھے جو آنسو گیس کی زد میں آئے اور بہت سے لوگ گرفتار بھی ہوئے۔

مریم خواجہ کا کہنا ہے کہ انھیں تازہ ترین صورتحال پر کوئی حیرت نہیں اور یہ کہ بغیر کسی ثبوت کے بم دھماکوں کی مہم کے الزامات پر وہ یقین کرنے کے لئے تیار نہیں۔

واشنگٹن میں بحرینی سفارتخانے کے قونصل، سلمان الجلاہاما نے وائس آف امریکہ کو دئے گئے تحریر بیان میں اپنے ملک کے ان اقدامات کا دفاع کیا ہے۔ بقول ان کے، اپوزیشن کی جانب سے عائد کئے گئے الزامات کو لازمی چیلنج کیا جانا چاہئیے، کیونکہ یہ فرسودہ اور غیر مصدقہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 20 مہینوں میں پانچ افسران اور ایک بے گناہ شہری قتل ہوئے۔ ان میں سے کوئی بھی پولیس کے ہاتھوں قتل نہیں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ بحرین جذبات کے اظہار کی اجازت دیتا ہے، خواہ وہ پریس کے ذریعے کئے جائیں یا پارلیمنٹ یا سڑک پر ہوں۔ پولیس صرف اس وقت مداخلت کرتی ہے جب لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ بحرین نے شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لئے محتسب یا قیدیوں اور زیر حراست افراد کے حقوق کی کمیشن قائم کی ہے، جو شکایات پر واقعے کی تحقیقات کرتے ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ قانونی شکایات کے ازالے کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انھوں نے کہا کہ محتسب اور پی آر ڈی سی کی تیار کردہ رپورٹ آئن لائن دستیاب ہے، جو نہ صرف شفافیت کو یقینی بناتے ہیں، بلکہ حکومت کو بھی قابل مواخذہ بناتے ہیں۔