کرکٹ ورلڈ کپ سے پاکستان کے باہر ہو جانے کے بعد پاکستان کرکٹ میں جیسے بھونچال آگیا۔ پہلے بالنگ کوچ مورنے مورکل نے استعفیٰ دیا اور اب کپتان بابر اعظم نے تینوں فارمیٹس کی قیادت چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
بابر اعظم نے لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں قیادت سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
اس بیان میں بابر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو وائٹ بال فارمیٹ میں نمبر ون پوزیشن پر پہنچانا ان کےلیے بطور کپتان کریئرکا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔
بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ میں قیادت سے دستبرادی کو ایک مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بطور کھلاڑی وہ آنے والے کپتان کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کپتان جیسی ذمہ داری سونپنے پر کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے ان مداحوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے چار برسوں تک ان کی حمایت کی۔
— Babar Azam (@babarazam258) November 15, 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کی جگہ شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کے لیے پاکستان ٹیم کا کپتان مقرر کیا ہے۔
بابر اعظم کا دور بطور کپتان کامیابیوں اور ناکامیوں دونوں سے بھرا ہوا ہے۔ ان کے بطورِ کپتان کریئر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
Presenting our captains 🇵🇰@shani_official has been appointed Test captain while @iShaheenAfridi will lead the T20I side. pic.twitter.com/wPSebUB60m
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 15, 2023
بابر اعظم 100 سے میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کپتان
بابر اعظم کا شمار پاکستان کے ان کپتانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے کئی کامیابیاں سمیٹیں۔ ایک سو سے زائد انٹرنیشنل میچز میں قیادت کرنے والے وہ پانچ پاکستانی کپتانوں میں سے ایک ہیں۔
تاہم بھارت کو ورلڈ کپ میں شکست دینے والے واحد پاکستانی کپتان ہیں۔
یہ کارنامہ انہوں نے سن 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس وقت انجام دیا جب پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی۔ اس میچ میں انہوں نے محمد رضوان کے ساتھ مل کر 151 رنز کا ٹارگٹ بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے حاصل کرلیا تھا۔
بابر اعظم کے دور میں پاکستان نے ون ڈے انٹرنینشل کی رینکنگ میں پہلی بار ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔ اپنے دور کپتانی میں بابر اعظم بدستور تینوں فارمیٹ میں ٹاپ ٹین بلے بازوں میں شامل رہے۔
بابر اعظم بطورِ وائٹ بال کپتان
سال 2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے بابر اعظم کو سرفراز احمد کی سبکدوشی کے بعد ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔
انہوں نے نومبر 2019 میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز سے اپنے کپتانی کے کریئر کا آغاز کیا اور چار سال میں 43 ون ڈے اور 71 ٹی ٹوئنٹی انٹرنینشل میں ٹیم کی قیادت کی جس میں ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے میگا ایونٹ بھی شامل تھے۔
ان 43 ون ڈے میچز میں سے بابر اعظم نے 26 جیتے اور 15 میں شکست ہوئی جب کہ 71 میں سے 42 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ان کی قیادت میں پاکستان نے جیتے۔23 میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
I want to thank Babar Azam for his services. I will keep supporting him. We have lived so many good moments under his captaincy. We lived through the best era of captaincy in recent times🙌♥️.#BabarAzam #CWC23 pic.twitter.com/p4YvHCzvKQ
— Shaharyar Ejaz 🏏 (@SharyOfficial) November 15, 2023
سن 2021 میں بابر اعظم کی قیادت میں ہی پاکستان نے جنوبی افریقہ میں میزبان ٹیم کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتی تھی جب کہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان نے جگہ بنائی تھی۔
ایک سال بعد پاکستان نے بابر اعظم کی کپتانی میں پہلے ایشیا کپ کے فائنل کے لیے کوالی فائی کیا تھا۔ انہی کی کپتانی میں پاکستان نے سال 2022 کےٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا لیکن دونوں میچز میں گرین شرٹس کو شکست ہوئی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں کپتانی
انہیں 2020 میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے کپتان مقرر کیا گیا تھا لیکن وہ ان فٹ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ سیریز میں شرکت نہ کرسکے تھے۔
ان کی بطور قائد پہلی ٹیسٹ سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز تھی جس میں پاکستان نے فتح سمیٹی تھی۔دو میچز کی اس سیریز کے بعد انہوں نے 20 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی جس میں سے پاکستان نے دس جیتے اور چھ میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان نے یہ میچز جنوبی افریقہ، زمبابوے، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، آسٹریلیا ، سری لنکا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم اینڈ اوے سیریز میں کھیلے۔
🚨 End of an era for Pakistan 🚨Babar Azam’s captaincy tenure is no more 📝⬇️https://t.co/SiAt6UACQv
— ICC (@ICC) November 15, 2023
بابر اعظم کے دور کپتانی میں پاکستان نے جہاں کامیابیاں سمیٹیں وہیں ان کے قیادت کے اسٹائل پر کافی تنقید بھی ہوئی۔انہی کے دور میں پاکستان نے کئی اہم میچز جیتی ہوئی پوزیشن سے ہارے ۔
ان میچز میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ اور آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کے خلاف گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شکست کے بعد ان کی قیادت پر شدید تنقید ہوئی تھی۔
رواں سال ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے دوران ان کی ٹیم سلیکشن پر مبصرین نے انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ میرٹ پر ٹیم کا انتخاب کرنے کے بجائے ان کھلاڑیوں کو موقع دیتے ہیں جو ان سے قریب ہوتے ہیں۔
البتہ بابر اعظم نے ورلڈ کپ کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ٹی وی پر بیٹھ کر مشورے دینا آسان ہوتا ہے۔
ورلڈ کپ کے دوران ان کا آؤٹ آف فارم امام الحق ، شاداب خان اور حارث رؤف پر انحصار کرنا پاکستانی ٹیم کو مہنگا پڑا جس کے بعد گرین شرٹس کا ورلڈ کپ کا سفر سیمی فائنل سے پہلے ہی ختم ہو گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے نئے کپتانوں کے اعلان کے ساتھ ہی سابق کپتان محمد حفیظ کو مکی آرتھر کی جگہ ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران خدمات انجام دینے والے کوچنگ اسٹاف کے مستقبل کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔دورہ آسٹریلیا کے لیے کوچنگ اسٹاف کے اعلان تک وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔