اعظم سواتی وفاقی وزیر کے عہدے سے مستعفی

اعظم سواتی (فائل)

اعظم سواتی نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیرِ اعظم کو بتایا ہے کہ وہ ان حالات میں کام نہیں کرسکتے۔ اخلاقی برتری کے لیے استعفیٰ دیا ہے اور اب وہ کسی قلم دان کے بغیر اپنا مقدمہ لڑیں گے۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی اپنے خلاف سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کے باعث وزارت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے جمعرات کو وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اپنا استعفیٰ انہیں پیش کیا۔

اعظم سواتی نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیرِ اعظم کو بتایا ہے کہ وہ ان حالات میں کام نہیں کرسکتے۔ اخلاقی برتری کے لیے استعفیٰ دیا ہے اور اب وہ کسی قلم دان کے بغیر اپنا مقدمہ لڑیں گے۔

تحریکِ انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم نے اعظم سواتی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی تمام ہدایات کی پابندی کریں۔

تاہم وزیرِ اعظم ہاؤس نے تاحال وفاقی وزیر کا استعفیٰ قبول کیے جانے کی تصدیق نہیں کی ہے اور صرف استعفیٰ پیش کرنے کی تصدیق کی ہے۔

اعظم سواتی نے اکتوبر کے اواخر میں فون اٹینڈ نہ کرنے پر وزیرِ اعظم عمران خان سے سابق آئی جی اسلام آباد جان محمد کی شکایت کی تھی جس کے نتیجے میں آئی جی اسلام آباد کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی کا اپنے فارم ہاوٴس کے قریب واقع کچی بستی کے ایک گھرانے سے چل تنازع چل رہا تھا اور وفاقی وزیر کے محافظوں اور اس گھرانے کے درمیان جھگڑا بھی ہوا تھا جس کے بعد پولیس نے اس گھرانے کے مردوں، خواتین اور بچوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر اس گھرانے کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی اسلام آباد پر دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے جان محمد نے اعظم سواتی کا فون اٹینڈ کرنا چھوڑ دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے وزیرِ اعظم عمران خان کے زبانی حکم پر آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ روکتے ہوئے واقعہ کا نوٹس لیا تھا اور تحقیقات کے لیے جی آئی ٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں اعظم سواتی کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔

دریں اثنا وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اعظم سواتی وہ دوسرے وزیر ہیں جنہوں نے انتہائی عمومی نوعیت کی تحقیقات پر بھی استعفیٰ دیا ہے اور ان کے بقول یہی روایات نیا پاکستان ہیں۔