آسٹریلیا کے جنگلات میں شدید آگ کا سبب آب و ہوا کی تبدیلی ہے، ماہرین

فائل فوٹو

آسٹریلیا کے جنگلات میں وسیع اور غیر معمولی پیمانے پر لگنے والی آگ نے دنیا بھر کے سائنس دانوں اور ماحولیات کے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ تیزی سے پھیلتی ہوئی آگ اب تک 50 لاکھ ہیکٹر، یعنی سوا کروڑ ایکٹر سے زیادہ رقبے کو جلا کر بھسم کر چکی ہے۔ آگ کے نتیجے میں 17 سے زیادہ افراد ہلاک اور 1400 مکان جل چکے ہیں۔

سٹینفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے ڈائریکٹر کرس فیلڈ کہتے ہیں کہ بنیادی طور پر یہ ہولناک واقعات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی اور شدید نوعیت کے واقعات پر ایک بین لاقوامی کانفرنس کی صدارت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اب تک آب و ہوا کی تبدیلی سے منسلک جتنے انتہائی تباہ کن واقعات کا مشاہدہ کیا ہے، آسٹریلیا کے جنگلوں کی آگ اس میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا سب سے تشویش ناک پہلو اس کی طوالت ہے۔ یہ ابھی تک بھڑک رہی ہے اور اس کے بجھانے کی کوششیں ناامیدی کا شکار ہیں۔ اس طرح کی جنگلات کی آگ آب و ہوا کی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔

جنگلات کی آگ پر تحقیق کرنے والے ماہرین اور آب و ہوا کی تبدیلی کے سائنس دان، دونوں کا یہ کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں بڑھنے والے عالمی درجہ حرارت نے جنگلات کی آگ بھڑکانے اور اس کے پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پچھلے سال کی گرمیاں آسٹریلیا کی تاریخ کی گرم ترین گرمیاں تھیں جس میں درجہ حرارت 1960 سے 1990 کے عشروں کے اوسط درجہ حرارت سے ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔ آسٹریلیا کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پچھلے مہینے درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 122 فارن ہائیٹ رہا۔

محکمہ موسمیات کے سربراہ اینڈریو واٹکنز کا کہنا ہے کہ اس بار جنگلات کی آگ میں شدت اس وجہ سے بھی ہے کہ خشک ماحول نے اسے پھیلنے اور تیزی سے بھڑکنے میں مدد دی۔

کینیڈا کی یونیورسٹی آف البرٹا کے جنگلات کی آگ سے متعلق ایک ماہر مائیک فلنگن کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کی آگ آب و ہوا کی تبدیلی کی ایک مثال ہے۔

جنگلات کی آگ اور آب و ہوا کی تبدیلی پر آسٹریلیا کی حکومت کی جانب سے 2019 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں آنے والی آب و ہوا کی تبدیلی سے خشک موسم کے باعث آسٹریلیا کے کئی حصوں میں حالیہ عشروں کے دوران جنگلات میں تباہ کن آتش زدگی کے واقعات ہوئے ہیں۔

واٹکنز کہتے ہیں کہ حالیہ عرصے کے دوران خشک موسم کے دورانیئے میں ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں 10 فی صد اور جنوب مشرقی علاقوں میں 15 فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔