لاپتا ملائیشین طیارے کی تلاش جاری رکھنے کا اعلان

فائل

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ آٹھ مارچ کو لاپتا ہونے والے طیارے کی تلاش کا اگلا مرحلہ دوہفتوں بعد شروع کیا جائے گا۔

آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ چھ ماہ قبل لاپتا ہونے والے ملائیشین ایئر لائنز کے طیارے کی تلاش جاری رکھے گی۔

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ آٹھ مارچ کو لاپتا ہونےو الے طیارے کی تلاش کا اگلا مرحلہ دوہفتوں بعد شروع کیا جائے گا۔

ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا کہ نئے مرحلے کے دوران طیارے کے ملبے کو آسٹریلیا کے مغرب میں بحرِ ہند کی تہہ میں تلاش کیا جائے اور جب تک ضرورت ہوئی تلاش کا یہ کام جاری رہے گا۔

آسٹریلوی وزیرِاعظم ہفتے کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ آسٹریلوی وزیرِاعظم کے ایک روزہ دورے کا مقصد اپنے ملائیشین ہم منصب نجیب رزاق کے ساتھ بدقسمت طیارے کی تلاش کے آپریشن پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی ملائشین ایئر لائنز کی پرواز 'ایم ایچ 370' کا رابطہ بحرِ ہند کے اوپر کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا تھا جس کے بعد سے اب تک طیارے کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔

'بوئنگ 777' ساختہ طیارے میں 239 مسافر اور عملے کے افراد سوار تھے۔ جہاز کی تلاش کے لیے کئی ہفتوں تک تلاش کی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری رہی تھیں جن میں درجنوں ممالک نےحصہ لیا تھا۔

لیکن طیارے کا کوئی سراغ نہ ملنے کے باعث تین ماہ قبل 'سرچ آپریشن' معطل کردیا گیا تھا۔ طیارے کی گمشدگی کو ہوابازی کی صنعت کا سب سے بڑا معمہ قرار دیا جاتا ہے۔

آسٹریلین حکام کا کہنا ہے کہ نئے مرحلے میں بحرِ ہند کے جس علاقے میں تلاش کا کام انجام دیا جائے گا وہ دنیا کے ان چند زیرِ سمندر علاقوں میں سے ہے جن کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔

جس علاقے میں جہاز کا ملبہ تلاش کیا جائے گا وہ 60 ہزار کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور وہاں سمندر کی گہرائی پانچ کلومیٹر سے زیادہ ہے۔

ماہرین کے مطابق اس علاقے میں سمندر کی تہہ میں گہری گھاٹیاں اور بلند چٹانیں موجود ہیں جس کے باعث اس علاقے تک رسائی انتہائی دشوار ہے۔

تلاش کے اس منصوبے پر ابتدائی تخمینے کے مطابق پانچ کروڑ 60 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی جو آسٹریلیا اور ملائیشیا کی حکومتیں برداشت کریں گی۔

ہفتے کو ہونے والی ملاقات میں آسٹریلیا اور ملائیشیا کے وزرائے اعظم نے ملائیشین ایئر لائن کی فلائٹ 'ایم ایچ 17' کے معاملے پر بھی تبادلۂ خیال کیا جو رواں سال جولائی میں یوکرین پر پرواز کے دوران گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

طیارے میں 289 افراد سوار تھے جو تمام کے تمام ہلاک ہوگئے تھے۔ طیارے میں سوار درجنوں افراد کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کےدوران ملائیشین وزیرِاعظم نے ٹونی ایبٹ کو بتایا کہ وہ موسمِ سرما کے آغاز سے قبل تفتیشی افسران کی ایک ٹیم جائے حادثہ پر بھجوانے کے خواہاں ہیں تاکہ وہاں سے شواہد اکٹھے کیے جاسکیں۔

وزیرِاعظم رزاق نے مزید کہا کہ ان کے ملک کے پاس ایسی معتبر انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا تھا بلکہ اسے مار گرایا گیا تھا۔

یوکرین کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقے میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں نے ایک دوسرے پر یہ طیارہ مار گرانے کا الزام عائد کیا تھا۔