آسٹریلیا نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

فائل فوٹو

آسٹریلیا نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے منگل کو اعلان کیا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت گزشتہ حکومت نے تسلیم کیا تھا تاہم موجودہ حکومت اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتی۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اتفاق کیا ہے کہ تل ابیب اسرائیل کا دارالحکومت ہے تاہم یروشلم کی حیثیت کا تنازع اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع سے متعلق آسٹریلیا دو ریاستی حل کے کلیے کا حامی ہے اور ہم ایسے کسی نقطۂ نظر کی حمایت نہیں کریں گے جس سے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچے۔

SEE ALSO: مشرق وسطیٰ میں امن، عوامی شخصیات کی جانب سے 'دو ریاستی کنفیڈریشن' کی تجویز

واضح رہے کہ آسٹریلیا کے سابق وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن نے دسمبر 2018 میں مغربی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا تھا لیکن اس کے باوجود آسٹریلیا کا سفارت خانہ تل ابیب میں ہی برقرار رکھا تھا۔

آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے یہ فیصلہ ایسے موقع پر کیا تھا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آسٹریلوی وزیرِ خارجہ نے الزام عائد کیا کہ اسکاٹ موریسن نے سڈنی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اپنی جماعت کے ایک رکن کی نشست جیتنے کے لیے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا تاکہ وہ سڈنی کے ووٹرز کا اعتماد حاصل کر سکیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

فلسطینی خواتین 'عبرانی' زبان کیوں سیکھ رہی ہیں؟

سڈنی میں بڑی تعداد میں یہودی بستے ہیں جہاں اسکاٹ موریسن کی لبرل پارٹی کے ایک یہودی امیدوار ڈیو شرما کو ضمنی انتخاب میں شکست ہوئی تھی۔ بعدازاں وہ عام انتخابات میں سڈنی سے کامیاب ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ اگست 2018 میں ملک کے وزیرِ اعظم بننے والے اسکاٹ موریس کی حکومت کو مئی 2022 کے عام انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔