'اتن': پختونوں کا روایتی رقص یا جنگجوؤں کی تربیت کا ذریعہ؟  

'اتن' میں ایک دائرے میں کھڑے ہو کر رقص کا آغاز کیا جاتا ہے۔

زمانہ قدیم میں 'اتن' لشکر کشی سے پہلے جنگجوؤں کی مشق اور ورزش کرنے کا ایک بہترین ذریعہ تھا۔ اس کے ذریعے جنگی داؤ پیچ کی تربیت بھی دی جاتی تھی۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ جنگی مشق، رقص میں تبدیل ہو گئی اور اب یہ رقص پختون قبائل کی ثقافت کا حصہ ہے۔

پختونوں میں خوشی کا کوئی بھی موقع ہو یا شادی بیاہ کی تقریب ہو، میلے ہوں یا عید کے تہوار، 'اتن' کے بغیر خوشی کے یہ مواقع نامکمل تصور کیے جاتے ہیں۔

بلوچستان کے ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان کے ادیب اور مصنف میر حسن اتل سمجھتے ہیں کہ 'اتن' پختونوں کی وہ قدیم ثقافت ہے۔ جو صدیاں گزرنے کے بعد بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔

میر حسن اتل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یوں تو پشتون سماج عرصہ دراز سے جنگی صورت حال سے دوچار رہا ہے، جس کی وجہ سے ان کی تہذیب و ثقافت کو خطرہ لاحق رہا۔ مگر بعض ثقافتیں ایسی ہیں جو آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہیں۔ جن میں سے ایک ثقافتی رقص 'اتن' ہے۔

میر حسن کے بقول چونکہ شروع سے ہی پختونوں کی 'اتن' سے محبت رہی ہے، جس کی وجہ یہ بھی ہے کہ بعض تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ 'اتن' تاریخ اسلام سے قبل ہی سے پختوںوں کی ایک روایت رہا ہے، مگر اسلام آنے کے بعد اس رقص نے پختون سماج کا ثقافتی رخ اختیار کیا۔

'اتن' کی اقسام

پاکستان میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت دیگر علاقوں میں جہاں جہاں پختون قبائل آباد ہیں۔ وہاں شادی بیاہ اور تہواروں کے موقع پر 'اتن' رقص کے مناظر نظر آتے ہیں۔

یہ رقص نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان میں بھی مشہور ہے اور اس کی کئی ایک اقسام ہیں۔ جن میں کاکڑی، وردگی، وزیری، خٹک، زازئی، کوچی (پاوندے)، ملا خیل، ناصرئے اور برگ شامل ہیں۔

بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت دیگر علاقوں میں جہاں جہاں پختون قبائل آباد ہیں، وہاں خوشی کے مواقع پر 'اتن' کے مناظر نظر آتے ہیں۔

جنگجو کس مقصد کے لیے اتن کرتے تھے؟

یہ بھی مشہور ہے کہ پہلے پہل 'اتن' ایک مشق تھی اور اس عمل کے دوران نوجوانوں کو جنگی تربیت دی جاتی تھی۔ تا کہ تلوار چلانے کے ساتھ ساتھ دیگر ہتھیار تیزی اور مہارت کے ساتھ استعمال کرنا سکھایا جائے۔

میر حسن کے مطابق 'اتن' میں عمر اور جنس کی کوئی قید نہیں ہے۔

ان کے بقول بچے سے لے کر بوڑھے افراد تک سب ہی 'اتن' کو بے حد پسند کرتے ہیں۔ جب کہ خواتین بھی الگ سے شادی بیاہ کے موقعوں پر گھروں میں یہ ثقافتی رقص کرتی ہیں۔

'اتن' کرنے کا طریقہ

'اتن' عام طور پر دائرے کی شکل میں کھڑے ہو کر ڈھول کی تھاپ پر کیا جاتا ہے۔

رقص کے آغاز میں لوگ آہستہ چلتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ 'اتن' تیز ہونا شروع ہو جاتا ہے اور رقص کرنے والے کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

'اتن' عام طور پر ایک دائرے کی شکل میں کھڑے ہو کر ڈھول کی تھاپ پر کیا جاتا ہے۔

جب 'اتن' تیز ہو جاتا ہے تو رقص کرنے والے ڈھول کی آواز پر اپنی تالیاں اور پاؤں میں لچک تیز کر دیتے ہیں۔ جب کہ بعض ہاتھوں میں رومال لے کر ہاتھ سر سے اوپر لے جاتے ہیں۔ جو اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

تماشائیوں کی آوازیں اور داد و تحسین 'اتن' کے شرکا کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتی ہے۔

'اتن' کا سربراہ

اس رقص میں 'اتن' کے سربراہ کا اہم کردار ہوتا ہے۔

سربراہ 'اتن' کی قطار کے شروع میں ہوتا ہے۔ یہ اس پر منحصر ہوتا ہے کہ 'اتن' کی کس قسم کو جاری رکھنا ہے اور اسے کب تبدیل کرنا ہے۔ رقص کرنے والے اس کی پیروی کرتے ہیں۔

'اتن' کا دورانیہ تقریباً 20 منٹ سے ایک گھنٹے تک ہوتا ہے۔ اس دوران 'اتن' کرنے والے تھکن سے بچنے کے لیے اپنی کمر کے گرد چادر باندھ لیتے ہیں۔