سندھ: سکرنڈ میں 'سیکیورٹی آپریشن' کے دوران چار ہلاکتیں؛ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے سکرنڈ میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران چار شہریوں کی ہلاکت کے معاملے پر مقامی آبادی میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

وزیرِ اعلٰی سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی تشکیل دے کر حکام سے چار روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

کمیٹی میں کمشنر حیدرآباد، ڈی آئی جی حیدرآباد اور ڈی آئی جی اسپشل برانچ شامل ہیں۔

جمعرات کی شام سکرنڈ کے گاوں ماڑی جلبانی میں سندھ رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے دوران فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رینجرز اہل کار گاؤں کے کچھ افراد کو اپنے ساتھ لیجانا چاہتے تھے، لیکن مقامی لوگوں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے نے اُنہیں چھڑانے کی کوشش کی۔

ادھر مظاہرین نے قاضی احمد کے قریب قومی شاہراہ پر مقتولین کی لاشوں کے ساتھ کئی گھنٹے سے دھرنا دیتے ہوئے واقعے کی ایف آئی آر میں رینجرز اہل کاروں کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم واقعہ کا مقدمہ اب تک درج نہیں کیا جا سکا ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا بھی حکم دیا جائے۔

دھرنے کے باعث قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے جس سے مال بردار ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور دوسری جانب مسافروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

'اہل کاروں نے ہم پر سیدھی گولیاں چلائیں'

واقعے کے عینی شاہد محمد بخش نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں الزام لگایا کہ رینجرز اہل کار ہمارے لوگوں کو بغیر وارنٹ کے ساتھ لے جا رہے تھے جس پر مزاحمت کی گئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اہل کاروں نے ہم پر سیدھی گولیاں چلائیں، فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد موقعہ پر ہی ہلاک ہو گئے اور دھکم پیل میں خواتین سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

محمد بخش نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس موقع سے غائب ہو گئی۔ ایمبولینس نہ ہونے کے باعث زخمیوں اور ہلاک شدگان کی لاشیں موٹر سائیکل ٹرالی پر اسپتال پہنچائی گئیں۔

اس واقعہ پر عینی شاہدین اور سیکینورٹی فورسز کے بیان میں کافی تضاد پایا جاتا ہے۔

سندھ رینجرز کے ترجمان نے ایک مختصر بیان میں دعویٰ کیا کہ آپریشن ہائی ویلیو ٹارگٹ کے خلاف کیا گیا تھا جس میں "شرپسندوں" نے رینجرز کی ٹیم پر حملہ کیا۔

SEE ALSO:

سی پیک کے 10 برس؛ شدت پسند تنظیمیں جو چین اور پاکستان کے لیے دردِ سر بنی رہیںکراچی: چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی دعوے دار 'سندھو دیش پیپلز آرمی' کتنی فعال ہے؟کراچی دھماکہ: ذمے داری قبول کرنے والی 'سندھو دیش ریولوشنری آرمی' کب اور کیسے بنی؟

رینجرز ترجمان کے مطابق اس دوران چار رینجرز اہل کار بھی زخمی ہوئے تاہم ان کے زخموں کی نوعیت اور اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

سیکیورٹی فورسز کے ایک ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ماڑی جلبانی گوٹھ میں کالعدم 'سندھ ریولوشنری آرمی' سے تعلق رکھنے والے بعض ہائی ویلیو ٹارگٹ کی موجودگی پر آپریشن کیا گیا اور اس کی اطلاع علاقہ پولیس کو بھی تھی۔

ادھر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر زین شاہ کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے ان کی پارٹی کے حامی تھے اور ابھی تک ہلاک ہونے والوں میں سے کسی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ بھی نہیں ملا ہے۔

زین شاہ نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی ایف آئی آر ایس ایس پی نواب شاہ پر درج کی جائے اور ملوث اہل کاروں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ اور واقعہ کی اعلیٰ سطح جوڈیشل انکوائری کی جائے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی سکرنڈ میں ہونے والے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نگراں حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔