پاکستان کے شہر لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ دست درازی کے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ملک میں ایک مرتبہ پھر خواتین کے تحفظ اور تشدد سے متعلق بات کی جا رہی ہے۔
ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے اس سلوک کے بارے میں لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب 14 اگست کی شام مینارِ پاکستان کے اطراف مال روڈ اور دیگر مقامات پر ہزاروں افراد موجود تھے اور متاثرہ خاتون اپنے کیمرہ مین اور دیگر افراد کے ہمراہ پارک میں ویڈیو بنا رہی تھیں۔
ساجد کیانی کے مطابق ویڈیو بناتے وقت بہت سے افراد ان کے گرد جمع تھے جس کے بعد چند افراد نے ان سے بدتمیزی کی اور پھر ایک ہجوم ان پر حملہ آور ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کی کئی فوٹیج حاصل کر لی ہیں اور علاقے میں جیو فینسنگ کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق متاثرہ خاتون ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانا نہیں چاہتی تھیں جس کے بعد پولیس نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ مقدمہ درج نہیں کراتیں تو ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔
لیکن اپنے اہل خانہ سے مشاورت کے بعد متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ ابتدائی طور پر خاتون کو سیف سٹی کیمروں اور موبائل فوٹیجز سے ملنے والے بعض چہروں کی شناخت کرائی گئی ہے لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
ان کے بقول ویڈیوز میں جن افراد کے چہرے نظر آ رہے ہیں ان کی تفصیلات نادرا ڈیٹا بیس کو بھی بھجوائی ہے۔
ساجد کیانی کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعات ہونے کی بڑی وجہ ملزمان کو سزا نہ ہونا ہے۔ کئی کیسز میں ملزمان گرفتار ہو جاتے ہیں لیکن قانونی موشگافیوں کی وجہ سے وہ سزا سے بچ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سزا دے کر ہی ایسے افراد کو سنگین جرائم سے روکا جاسکتا ہے۔ ساجد کیانی نے اس طرح کے واقعات کا ذمہ دار کہیں نہ کہیں والدین کو ٹھیراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی بہتر تربیت کریں تا کہ انہیں خواتین کا احترام کرنا آئے۔
دوسری جانب ترجمان وفاقی حکومت شہباز گِل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ بہت جلد گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان کے واقعے میں ملوث ملزمان کو پولیس گرفتار کر کے سخت ترین کارروائی کرے گی۔ پولیس ویڈیوز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر رہی ہے۔
بہت جلد گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان کے واقعہ میں ملوث ملزمان کو پولیس گرفتار کر کے سخت ترین کاروائی کرے گی۔پولیس وڈیوز کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر رہی ہے۔یہ وہ روئیے ہیں جن پر پورے معاشرے نے مل کر کام کرنا ہے-سیاستدانوں میڈیا صحافیوں اساتذہ والدین سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 18, 2021
انہوں نے کہا کہ یہ وہ رویے ہیں جن پر پورے معاشرے نے مل کر کام کرنا ہے۔ سیاست دانوں، میڈیا، صحافیوں، اساتذہ اور والدین سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی ہدایت کی ہے کہ ویڈیو فوٹیجز کے ذریعے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کر کے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔
لاہور گریٹر اقبال پارک میں خاتون کے ساتھ پیش آنے والے شرمناک واقعہ پر کاروائی کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے CCPO لاہور سے رپورٹ طلب کر لی"ویڈیو فوٹیجز کے ذریعے اس واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کر کے فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق کاروائی کی جائے" - وزیراعلیٰ
— Government of Punjab (@GovtofPunjabPK) August 17, 2021
اس واقعے کے بعد مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر 'مینارِ پاکستان'، 'لاہور انسیڈینٹ'، '400 مرد' اور اس واقعے سے متعلق دیگر ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعے پر فن کار، سیاست دان، قانون دان اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "مینارِ پاکستان میں ایک ہجوم کی جانب سے خاتون پر حملے پر ہر پاکستانی کو شرمندہ ہونا چاہیے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ہمارے معاشرے میں موجود خرابی کی عکاسی کرتا ہے اور اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
The assault of a young women by a mob at #minarepakistan should shame every Pakistani. It speaks to a rot in our society. Those responsible must be brought to justice. The women of Pakistan feel insecure and it is all our responsibility to ensure safety and equal rights to all.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 18, 2021
سیاست دان و رکنِ پارلیمنٹ منزہ حسن نے کہا کہ مینارِ پاکستان پر پیش آنے والے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث تمام درندوں کو عبرت کا نشانہ بنانا چاہیے۔ ان کے لیے چھوٹ اور معافی نہیں جو ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا تقدس پامال کرتے ہیں۔
مینار پاکستان پر پیش آنےوالے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔واقعہ میں ملوث تمام درندوں کو جنہوں نے بے بس اور تنہا خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی،نشان عبرت بنایاجانا چاہیے۔ایسے درندوں کے لئے کوئی چھوٹ و معافی نہیں جو ہماری ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کا تقدس پامال کرتے ہیں۔ #minarepakistan
— Munaza Hassan (@MunazaHassan) August 17, 2021
آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان ہماری خواتین اور بچوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے بچے مرنے کے بعد بھی عصمت دری سے محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ایک شرم ناک حقیقت ہے۔
We cannot continue to bury our heads in the sand. #Pakistan is not safe. Not for our women. Not for our children. Our children aren’t safe from rape even in death. This is the disgusting shameful reality. #MinarePakistan
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) August 18, 2021
رکنِ پارلیمنٹ عامر لیاقت حسین نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ مینارِ پاکستان کے واقعے سے متعلق وزیرِ اعظم عمران خان سے گفتگو ہوئی ہے۔ وہ غم و غصے میں ہیں۔ متاثرہ خاتون کو جلد انصاف ملے گا۔
Just spoken to the PM Imran Khan regarding Minare Pakistan Incident, Imran Khan is sad and angry over the Lahore incident. Ayesha will get justice soon In Sha Allah#MinarePakistan
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 18, 2021
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ لاہور کے گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد کی جانب سے ایک نوجوان خاتون اور اس کے ساتھیوں کو ہراساں کرنے کا واقع بے حد پریشان کُن ہے۔
Deeply disturbed at the harassment of a young woman & her companions by hundreds of people at Greater Iqbal Park in Lahore. What is more worrying is the direction our society is headed in. The recent anti-women incidents are a reminder that malaise is deep-rooted. Very Shameful!
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 18, 2021
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ کس سمت جا رہا ہے، خواتین پر تشدد اور زیادتی کے حالیہ واقعات اس بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ بد حالی معاشرے کی جڑ میں ہے اور یہ بے حد شرم ناک ہے۔
پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے تنقیدی انداز اپناتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون کی ہی غلطی ہے، وہاں موجود 400 بے چارے مرد اس کی مدد نہیں کر سکے۔
Damn I’m sorry.. I keep forgetting - it was Her fault!! Poor 400 men.. they couldn’t help it. #MinarePakistan
— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) August 17, 2021
یو ٹیوبر شاہ ویر جعفری نے بھی مینارِ پاکستان پر پیش آنے والے واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں مردوں کے ہاتھوں ہراساں ہوتے وقت لڑکی مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہی تھی اور اسی لمحے پیچھے اذان کی آواز بھی سنائی دے رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے اس منظر کے بارے میں سوچنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔
The girl screams for help as she’s groped by hundreds of men. There is Azaan going on in the background. I’m finding it hard to wrap my head around that scenario. #minarepakistan
— Shahveer Jafry (@shahveerjaay) August 17, 2021
گلوکار فرحان سعید نے مینارِ پاکستان کے واقعے کو شرمناک اور دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج خود کو مرد کہنے پر شرم محسوس ہو رہی ہے۔ مجھے شرم آتی ہے کہ اس ملک کے مرد ہر دوسرے دن اس طرح کے خوف ناک کام کرتے ہیں۔
Disgusted , Furious , Heartbroken , Ashamed ! Ashamed of being a man today , ashamed that the men of this country keep doing these horrible acts every other day, ashamed that the law of my country does not hang these predators so that this doesn%27t happen again #MinarePakistan
— Farhan Saeed (@farhan_saeed) August 17, 2021
فرحان سعید کا کہنا تھا کہ ’’مجھے اپنے ملک کے قانون پر بھی شرم آتی ہے جو ان درندوں کو پھانسی نہیں دیتا تا کہ ایسا کبھی دوبارہ نہ ہو۔‘‘
سماجی کارکن منیبہ مزاری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ایک اور دن، ایک اور واقعہ۔ اور اس بار یہ مینارِ پاکستان پر یومِ آزادی کے موقع پر ہوا۔ اس بار یہ ایک ایسی عورت سے متعلق ہے جسے ایک یا دو نہیں بلکہ 400 مردوں نے درندگی کا نشانہ بنایا۔‘‘
Another day, another incident. This time it was at #MinarePakistan on the #IndependenceDay. This time it’s about a woman assaulted by not 1, not 2 but 400 MEN! Let that sink in! pic.twitter.com/OrXrNrbbDu
— Muniba Mazari (@muniba_mazari) August 18, 2021
پاکستانی اداکارہ ماورا حسین نے مینارِ پاکستان کے واقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین غیر محفوظ ہیں چاہے جو بھی لباس، حالات یا طبقہ ہو، حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پھانسی جیسی سزاؤں کی ضرورت ہے۔
The persistent audacity to blame the victim furthers our stance..women are UNSAFE..no matter the clothes, no matter the circumstances/class! The government needs to take serious actions..we need capital punishments.I feel UNSAFE I don’t know anyone who doesn’t!#lahoreincident
— MAWRA HOCANE (Hussain) (@MawraHocane) August 18, 2021
ماورا کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہوں اور میں ایسی کسی خاتون کو نہیں جانتی جو ایسا نہ محسوس کرتی ہو۔
Disgusted, petrified, ashamed and speechless.. Quaid-e-Azam! We are sorry. #minarepakistan .
— Imran Abbas (@ImranAbbas) August 18, 2021
اداکار عمران عباس نے لاہور میں ہونے والے اس واقعے کے حوالے سے کہا کہ وہ خوف زدہ، شرمندہ اور کچھ بھی کہنے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم! ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں۔