پاکستان کے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے طبّی بنیادوں پر ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
آصف علی زرداری کے وکلا نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی ہے۔
درخواستِ ضمانت میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آصف زرداری قانون پر عمل درآمد کرنے والے شخص ہیں اور ان کی ساکھ عوام میں کافی اچھی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کے شوہر اور ملک کے 11 ویں صدر بھی رہ چکے ہیں۔ انہیں من گھڑت مقدمات کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست کے مطابق، آصف زرداری دل کے عارضے، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں۔ لہٰذا، ان کے علاج کے لیے طبّی بنیادوں پر ضمانت منظور کی جائے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف علی زرداری کو عبوری ضمانت مسترد ہونے پر 10 جون کو حراست میں لیا تھا۔
گزشتہ روز آصف زرداری سے ان کے بچوں بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو نے ملاقات کی تھی اور انہیں درخواستِ ضمانت دائر کرنے پر قائل کیا تھا۔
آصف زرداری کی وکیل شائستہ کھوسہ کہتی ہیں کہ ان کے مؤکل کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں کچھ ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ آصف زرداری اپنا علاج کرانا چاہتے ہیں، جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے شائستہ کھوسہ نے کہا کہ انتظامیہ آصف زرداری کے ذاتی معالج کو ان تک رسائی نہیں دے رہی اور نہ ہی ان کے ذاتی معالج کو میڈیکل بورڈ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری علاج کے لیے بیرونِ ملک نہیں جانا چاہتے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کہتے ہیں کہ آصف زرداری طبّی بنیادوں پر ضمانت پر آمادہ نہیں تھے۔ وہ کہتے تھے کہ انہیں یا تو سزا سنائی جائے یا پھر مقدمات واپس لیے جائیں۔
فیصل کریم کنڈی کے بقول، خاندان اور پارٹی رہنماؤں کے اصرار پر آصف زرداری نے گزشتہ روز ضمانت کی درخواست دائر کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹس سے آگاہ نہیں کر رہی۔ نہ ہی آصف زرداری کے ذاتی معالج کو ان تک رسائی دی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی کے مطابق، حکومت آصف زرداری کے خلاف مقدمات میں عدالت کو ثبوت فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ اسی لیے وہ کوئی راستہ تلاش کرنا چاہتی ہے۔
فیصل کنڈی نے کہا کہ اگر آصف زرداری کے ذاتی معالج کو ان تک رسائی دے دی جاتی، تو وہ درخواستِ ضمانت دائر نہ کرتے۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور آصف زرداری کے فرزند بلاول بھٹو نے الزام لگایا تھا کہ حکومت سابق صدر کو طبّی سہولیات فراہم نہ کر کے ان کی جماعت اور قیادت کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
آصف علی زرداری کو اکتوبر کے آخر میں اڈیالہ جیل حکام نے طبّی معائنے کے بعد اسپتال منتقل کیا تھا جس کے بعد سے وہ پمز اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
پاکستان میں گذشتہ سال پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے احتساب کے عمل کے تحت اعلٰی سیاسی قیادت حراست میں ہے۔
جن سیاسی رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے، ان میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور اور نواز شریف کی دختر مریم نواز قابلِ ذکر ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف عدالت سے طبّی بنیادوں پر مشروط ضمانت ملنے کے بعد علاج کے لیے بیرونِ ملک جا چکے ہیں۔
دوسری جانب، حکومت کا کہنا ہے کہ مالی بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار ماضی کے حکمرانوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی جب کہ حزبِ اختلاف کی جماعتیں اس عمل کو سیاسی انتقام قرار دیتی ہیں۔