یقین نہیں آتا امجد صابری نہیں رہے، ٹینا ثانی

امجد صابری کے جلوسِ جنازہ کا ایک منظر

شہزاد رضاکے بقول ہم بہت سے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ فلاں بہت اچھا تھا، لیکن امجد صابری واقعی بہت ہی اچھے انسان تھے۔

دلوں کو چھو لینے والی آواز اور قوالی کا ایک باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا۔ صابری برادران کی میراث کو آگے بڑھانے اور قوالی کے فن میں ایک منفرد پہچان بنانے والے امجد فرید صابری کے بہیمانہ قتل پر ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل غم زدہ ہے۔

محض 45 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو جانے والے امجد صابری کے بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے معروف گلوکارہ ٹینا ثانی کا کہنا تھا کہ امجد فرید صابری اب ہم میں نہیں رہے، یہ سوچنا اور ماننا مشکل لگ رہا ہے۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنہیں ہم سب بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ ان کے والد ایک بہت بڑے قوال تھے۔ جس گھرانے سے انہوں نے سیکھا میں بھی اسی گھرانے کی شاگرد رہی۔ مجھے یا د ہے کہ ۸۰ کی دہائی میں جب میں نے گانا شروع کیا تو مجھے میرے استاد صاحب نے ان سے ملوایا تھا۔ اس وقت غلام فرید صابری صاحب نے ہنس کر کہا تھا کہ یہ ہماری استاد بہن ہے۔ ان سے یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہا۔ امجد اس خاندان کا ایک ستارہ تھے اور اب تو ان کی آواز بالکل اپنے والد جیسی ہوتی جا رہی تھی۔

ٹینا ثانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور پوری دنیا میں جہاں جہاں قوالی سمجھنے والے بستے ہیں، امجد صابری کا جانا ان سب کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے سینئر اداکار شہزاد رضا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنی جلدی ہم امجد کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔ وہ باالکل میرے چھوٹے بھائیوں اور دوستوں کی طرح تھے اور صرف میں ہی نہیں ان سے جو بھی ملتا وہ یہی کہتا کہ ا مجد اس سے زیادہ محبت کرتے تھے۔ وہ ایک ایماندار شخص تھے انہوں نے اپنے والدین کی بے پناہ خدمت کی۔

شہزاد رضاکے بقول ہم بہت سے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ فلاں بہت اچھا تھا، لیکن امجد صابری واقعی بہت ہی اچھے انسان تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے بہت سارے لوگوں کو اس دنیا سے رخصت ہوتے دیکھا ہے لیکن امجد صابری جیسی روح پرور اور خوشبودار واپسی بے حد مشکل اور ایک عمر کی ریاضت کے بعد ہی ملتی ہے۔

معروف اداکار ریحان شیخ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امجد صابری کے جانے کو ایک دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح دن دیہاڑے ان کا قتل ناقابل یقین لگتا ہے۔ وہ ایسے وقت رخصت ہوئے جب وہ اپنے فن کی بلندیوں پر تھے۔ ہر آنکھ ان کے لیے اشک بار ہے ۔

گلوکار علی عباس کا کہنا تھا کہ امجد صابری اللہ کے پسندیدہ بندوں میں سے تھے۔ ان کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو بھرنے میں عشرے لگیں گے۔ اللہ ان کے خاندان اور چاہنے والوں کو صبر دے اور امجد صابری صاحب کے درجات بلند کرے۔

تفصیلی رپورٹ یہاں سماعت فرمائیے:

Your browser doesn’t support HTML5

امجد صابری کے بارے میں فن کاروں کے تاثرات