|
فلسطینیوں کے لیے خوراک لے جانے والے تقریباً 100 ٹرکوں کو جنگ سے تباہ حال غزہ میں داخل ہونے کے بعد پر تشدد حملے لوٹ لیا گیا ہے۔یہ واقعہ 16 نومبر کو جنگ سے تباہ حال علاقے میں بھوک کی بگڑتی ہوئی صورت حال کےدوران پیش آیا ہے۔
تیرہ ماہ سے جاری جنگ کے دوران یہ امدادی سامان کے نقصان کا بد ترین واقعہ ہے۔
اقوام متحدہ کی دو ایجنسیوں نے پیر کو رائٹرز کو بتایا کہ ٹرکو ں کا یہ قافلہ عالمی ادارہ خوراک اور فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی فراہم کردہ امداد غزہ پہنچا رہا تھا۔
انرا کے مخفف سے جانے جانے والے اقوام متحدہ کے ادارے کی سینئر ایمرجنسی افسر لوئیس واٹریج نے بتایا کہ اس قافلے کو اسرائیل نے مختصر نوٹس پر کریم شالوم نام کی سرحدی گزرگاہ سے ایک غیر مانوس راستے سے روانہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔
واٹریج نے بتایا کہ 109 ٹرکوں کے قافلے کے 98 ٹرکوں پر حملہ کیا گیا جس کے دوران کچھ ٹرانسپورٹرز بھی زخمی ہوئے۔
تاہم، رائٹرز کے مطابق انرا کی عہدہ دار نے یہ نہیں بتایا کہ حملہ کس نے کیاتھا۔تاہم انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ "جنوبی اور وسطی غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے رسائی کی راہ میں چیلنجوں کی شدت کو اجاگر کرتا ہے۔"
انرا کی اہلکارنے خوراک کے بحران کی شدید صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اگر فوری مداخلت نہیں کی گئی تو خوراک کی پہلے سے شدید قلت مزید خراب ہو سکتی ہے۔
اس بحران میں بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا "جو زندہ رہنے کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔"
SEE ALSO: 'ہیومن رائٹس واچ' کا اسرائیل پر جنگی جرائم اور نسل مٹانے کا الزامادھر ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک ترجمان نے امدادی قافلے کی لوٹ کے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جانے والے بہت سے راستوں سے سلامتی کے مسائل کے باعث گزرنا ممکن نہیں ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل جنگ کے شروع ہی سے انسانی صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی سامان کی ترسیل کے متعلق مسائل کا تعلق اقوام متحدہ کے امداد پہنچانے کے چیلنجز سے ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے جمعہ کو کہا غزہ میں امداد کی رسائی بہت کم ہو چکی ہے اور محصور پٹی کے شمالی علاقے تک امداد کا پہنچانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔
SEE ALSO: سلامتی کونسل: غزہ میں اسرائیل کی فاقہ کشی کی پالیسی ناقابلِ قبول ہوگی، امریکی سفیرغزہ میں جنگ گزشتہ سال سات اکتوبر کو اس وقت بھڑک اٹھی جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جبکہ تقریباً افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جواب میں اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن حملے کیے جواب تک جاری ہیں۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک علاقے میں 44,000 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جس میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
فلسطینی اہلکاروں نے پیر کو بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسرائیل کے پناہ گزینو ں کے خیمے پر حملے میں دو بچے اور ان کے والدین ہلاک ہو گئے۔
سول ڈیفینس کے اہلکاروں کے مطابق ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں سات اور نو سال تھیں جبکہ اس حملے میں ایک دس سالہ بچہ زخمی ہو گیا۔
(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)