اسرائیل کی دفاعی برآمدات کا حجم ساڑھے 12 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں سے ایک چوتھائی جنگی ساز و سامان عرب ممالک کو فروخت کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق گزشتہ برس میں ہتھیاروں کی خریداری کے ایک چوتھائی آرڈر عرب ممالک سے موصول ہوئے۔
دفاعی ساز و سامان کی برآمدات کی منظوری دینے والی اسرائیل کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ خریداری کے معاہدوں میں ایک چوتھائی میزائل، راکٹ اور ایئر ڈیفنس کے ساتھ ڈرونز کی خرید سے متعلق تھے جو کہ مجموعی طور پر ہونے والے معاہدوں کا 19 فی صد بنتے ہیں۔
وزارتِ دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ نو برس کے دوران اسرائیل کی دفاعی برآمدات دگنی ہوگئی ہیں۔
دست یاب اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں امریکہ کی ثالثی سے عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان معمول کے سفارتی تعلقات کے لیے ہونے والے ابراہام اکارڈ کے بعد سے عرب خطے میں اسرائیل کی دفاعی برآمدات کا حجم 85 کروڑ ڈالر(مجموعی برآمداد کا نو فی صد) سے بڑھ کر تقریباً تین ارب ڈالر (مجموعی برآمدادت کے 24 فی صد)تک جاپہنچا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ ، چین، بھارت ، پاکستان سمیت نو ایٹمی ملکوں کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ جاریابراہام اکارڈ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ ہے۔ بعدازاں سوڈان بھی اس معاہدے کا حصہ بن گیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے عرب دنیا کو ہتھیاروں کی برآمدات سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
اسرائیل کی وزارتِ دفاع کے ڈائریکٹر جنرل ایال زامیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں اسرائیل کے فضائی دفاع کے نظام، ڈرونز، یو اے ویز اور میزائلوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی کی پارلیمنٹ نے بدھ کو اسرائیل سے اس کے ’ایرو تھری‘ ایئر ڈیفنس سسٹم خریدنے کے لیے چار اعشاریہ تین ارب ڈالر کی منظوری دی ہے۔ جرمنی یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔