واشنگٹن: ’اپنا‘ کے چار روزہ سالانہ کنوینشن کا آغاز

ریاست میری لینڈ کے سابق گورنر، مارٹن اومیلے نے کہا ہے کہ امریکہ میں آباد پاکستانی، خاص طور پر، پاکستانی ڈاکٹر امریکی معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں

امریکہ میں پاکستانیوں کی سب سے بڑی تنظیم، ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسینٹ آف نارتھ امریکہ (اے پی پی این اے) کے انتالیسویں چار روزہ سالانہ کنوینشن کا جمعرات کے روز واشنگٹن میں آغاز ہوا۔

اس موقعے پر، ریاست میری لینڈ کے سابق گورنر مارٹن اومیلے نے ’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کی میزبان عائشہ گیلانی سے بات چیت کی۔اُنھوں نے کہا ہے کہ امریکہ میں آباد پاکستانی، خاص طور پر، پاکستانی ڈاکٹر امریکی معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں۔

مارٹن اومیلے نے کہا ہے کہ امریکہ اور پوری دنیا میں اچھے ڈاکٹروں اور شفا بخش معالجوں کی بہت ضرورت ہے، اور آج کے حالات میں ایسے شفا بخش ہاتھوں کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’میرے خیال میں امریکہ بسنے والوں میں ایسے اور کوئی تارکین وطن نہیں ہیں جتنے کہ پاکستانی، جنہوں نے امریکہ کو اتنی تعداد میں شفا بخش معالج دئے ہیں۔‘‘

امریکی صدارتی انتخابات کے ماحول کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ فلیڈیلفیا میں جہاں ڈیموکریٹ کنوینشن میں بہت سی تقریریں ہوئیں، وہیں، بقول اُن کے، ’’ایک بہت پُراثر تقریر خضر خان کی تھی، جنہوں نے امریکہ کیلئے، اپنے فوجی بیٹے کی قربانی کی کہانی سنائی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا آرلنگٹن کے قبرستان میں دفن ہے، جہاں اُن کے والد بھی باقی ہیرو کے ساتھ دفن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’ایسی صورتحال میں جب خوف پھیلایا جا رہا ہو اور دوسروں پر الزامات کا سلسلہ جاری ہو تو ایسے میں ایک پاکستانی نژاد امریکی خضر خان کے بیٹے کیپٹن ہمایوں خان کی جانب سے اپنے ملک کیلئے دی جانے والی قربانی کے بارے میں بتائی جانے والی کہانی ہمارے معاشرے کیلئے ایک تحفہ ہے، جو اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔‘‘

پاکستانی برادی کے بارے میں ایک سوال کا جواب میں، اُن کا کہنا تھا کہ ’’امریکیوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ پاکستانی کمیونٹی دل سے ’امریکی خواب‘ پر یقین رکھتی ہے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’یہ خیال کہ امریکہ میں ہر کوئی آگے بڑھ سکتا ہے؛ یہ سوچ کہ خاندان ہمارے ملک کی اساس ہے، یہ تصور کہ ہم اپنے بچوں کو زیادہ مواقع کے ساتھ ایک بہتر مستقبل دے سکتے ہیں، زیادہ خوشحالی میسر کر سکتے ہیں۔ یہ وہ بات ہے جس پر یہاں آنے والے پاکستانی پورے جوش و ولولے سے یقین رکھتے ہیں۔‘‘

مارٹن اومیلے نے بتایا کہ اُن کا خاندان بھی تین نسل پہلے امریکہ آیا تھا۔ بقول اُن کے، ’’اُن کی مادری زبان بھی انگریزی نہیں تھی۔ لیکن، وہ آپ ہی کی طرح، اُس بہتر اور خوشحال مستقبل کے امریکی خواب پر یقین رکھتے تھے‘‘۔