'میری سب سے اچھی فلم تو ابھی بنی ہی نہیں'

فائل فوٹو

ٹی وی ڈراموں اور فلموں کی معروف پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری صحیح ڈگر پر چل نکلی ہے۔ اب یہاں بھی اچھی فلمیں بن رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو کے دوران اپنی سب سے پسندیدہ فلم کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ "سب سے اچھی فلم تو ابھی بنی ہی نہیں، لیکن جلد بنے گی۔"

عائشہ عمر کافی عرصے سے اسکرین سے غائب تھیں جس کے بعد وہ اب ایک بار پھر فلمی اسکرین پر جلوہ گر ہوئی ہیں۔ ان کی نئی فلم "کاف کنگنا" 25 اکتوبر کو ریلیز ہو چکی ہے جب کہ کچھ مزید فلمیں بھی جلد ریلیز ہونے والی ہیں۔

فلمی پردے سے دو سال تک غیر حاضر رہنے سے متعلق عائشہ عمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دو سال پہلے میں نے سوچا کہ "یہ جوانی پھر نہیں آنی" تو کیوں نہ دنیا ہی دیکھ لی جائے۔ اس لیے دنیا گھومنے نکل پڑی اور پچھلے دو سالوں میں بہت سی جگہوں کا سفر کیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

عائشہ عمر یو ٹیوب پر 'وی لاگنگ' کریں گی

عائشہ عمر کے بقول اس عرصے کے دوران انہوں نے تین فلموں میں بھی کام کیا ہے جن میں سے ایک "کاف کنگنا" ریلیز ہو چکی ہے جب کہ "رہبرا" پر دوبارہ کام کا آغاز ہو چکا ہے۔

وی او اے سے گفتگو میں عائشہ عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ "رہبرا" کی شوٹنگ کا آغاز دو سال پہلے ہوا تھا۔ اس فلم میں اداکار احسن خان میرے ہیرو ہیں۔ ان کے بقول بجٹ کے کچھ مسائل کی وجہ سے فلم "رہبرا" کی شوٹنگ رک گئی تھی لیکن اب دوبارہ اس پر کام شروع ہونے جارہا ہے۔

عائشہ عمر نے مزید کہا کہ تیسری فلم کامران شاہد کی ہے جس کی شوٹنگ مکمل ہو چکی ہے اور پوسٹ پروڈکشن کا کام جاری ہے جس کی تکمیل کے بعد اسے ریلیز کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی دو اور فلموں پر بھی جلد کام شروع ہونے والا ہے۔

فلم "کاف کنگنا" میں نبھائے گئے اپنے کردار سے متعلق عائشہ عمر نے بتایا کہ ان کا کردار ایک باہمت اور نڈر لڑکی گلناز کا ہے، جو اپنے خوابوں کو تعبیر دینا چاہتی ہے۔ اس سلسلے میں وہ بہت سنجیدہ نظر آتی ہے۔

SEE ALSO: 'نیلم منیر آئٹم سانگ کے لیے آئی ایس پی آر پر الزام نہ لگائیں'

عائشہ عمر نے کہا کہ "فلم میں اپنے کردار سے بہت حد تک مطمئن ہوں۔ یہ کردار کافی پاور فل ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بطور ڈائریکٹر اور پروڈیوسر خلیل الرحمان قمر کی یہ پہلی فلم ہے، اس لیے اس کی تکمیل میں تقریباً ڈیڑھ سال لگ گئے۔

عائشہ عمر نے اپنی گزشتہ فلم "یلغار" میں سوات کی زرمینہ کا کردار ادا کیا تھا۔اس فلم کی کہانی حقیقت پر مبنی تھی جس میں زرمینہ طالبان کے ہاتھوں اغوا ہو جاتی ہے۔

"کاف کنگنا" اور "یلغار" کا موازنہ کرتے ہوئے عائشہ عمر نے کہا کہ دونوں فلموں میں ان کا کردار بالکل مختلف ہے۔

SEE ALSO: 'عورت برا کام کرے تو اس سے پوری نسل برباد ہوتی ہے'

عائشہ عمر نے کہا کہ ان کی پہلی فلم "کراچی سے لاہور" کی شوٹنگ میں انہیں سب سے زیادہ مزا آیا تھا۔ اس فلم میں ان کا کردار بھی انتہائی جاندار تھا اور یہی ان کی پسندیدہ فلم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی آنے والی ایک اور فلم "رہبرا" بھی شاندار ثابت ہوگی۔

عائشہ عمر نے اپنے مختصر کیریئر میں اب تک اداکاری کے علاوہ گلوکاری اور میزبان کے طور پر بھی اپنے آپ کو منوایا ہے جب کہ وہ بہت اچھی پینٹنگ بھی کرتی ہیں۔

عائشہ کا کہنا ہے کہ انہیں ان سب چیزوں سے لگاؤ ہے اس لیے وہ یہ سب کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی گلوکاری پر توجہ دیتی ہیں اور کبھی اداکاری پر۔ اگلے چند سالوں میں وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے بھی کام کرنا چاہتی ہیں جس میں وہ بہت سے لوگوں کے انٹرویو کریں گی۔ اس کے علاوہ ان کی توجّہ اداکاری پر بھی مرکوز رہے گی۔

عائشہ عمر کے خیال میں دنیا بھر میں فن کی کوئی حدود نہیں ہوتیں۔ ثقافت اور فن کے شعبوں میں کام کرنے والے آرٹسٹوں کو مل کر کام کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

اپنے پسندیدہ اداکاروں کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عصر اداکاروں میں انہیں نعمان اعجاز کا کام پسند ہے۔ اس کے علاوہ فیصل قریشی، فواد خان اور زاہد احمد بھی ان کے پسندیدہ اداکاروں میں شمار ہوتے ہیں۔

عائشہ عمر پاکستان میں فلم اور ٹی وی انڈسڑی کے مستقبل کے حوالے سے کافی پرامید دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری اب صحیح سمت کی جانب چل پڑی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستانی فلم انڈسٹری پر ’می ٹو‘مہم کا اثر

ان کے مطابق اب بہت مشکل ہے کہ فلم شائقین کو دھوکا دیا جاسکے۔ جس قدر اچھا فلمی مواد ہوگا اس کی کامیابی کے اتنے ہی زیادہ امکانات ہیں۔

عائشہ عمر کے بقول صرف اچھی شوٹنگ، کاسٹ اور پروموشن سے فلم کی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ پاکستان میں فلم پروڈیوسرز کو اب یہ بات سمجھ آچکی ہے، اسی لیے اچھی فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔

مزاحیہ ڈرامہ سیریل بلبلے میں نبیل کی بیگم "خوبصورت" کا کردار ادا کرتے ہوئے عائشہ عمر کو 11 سال ہو چکے ہیں لیکن اس ڈرامہ سیریل کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی ہے بلکہ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

عائشہ عمر کے بقول وہ "بلبلے" کی ریکارڈنگ آج بھی اتنی ہی احتیاط اور یکسوئی سے کراتی ہیں جتنا پہلے دن کراتی تھیں۔ ان کے خیال میں اس ڈرامے کے ذریعے لوگوں کے چہروں پرخوشیاں بکھیرنا ہی ڈرامے کا اصل مقصد ہے۔ "بلبلے" میں اداکاری کرنے پر انہیں دنیا بھر سے پیغامات موصول ہوتے رہتے ہیں جس سے انہیں خوشی اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔