مصر: بدعنوانی کے الزامات، حکومت مستعفی

شریف اسماعیل

صدر عبدالفتح السیسی نے محلب کے استعفے منظور کرتے ہوئے، سبک دوش ہونے والے پیٹرولیم کے وزیر شریف اسماعیل کو ہفتے کے اندر نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے کہا ہے

مصر کے وزیر اعظم ابراہیم محلب اور اُن کی کابینہ ہفتے کے روز مستعفی ہوگئی، ایسے میں جب پچھلے کچھ دِنوں سے میڈیا میں شدید نکتہ اور بدعنوانی کے الزامات پر تفتیشی عمل جاری تھا، جس دوران چند ہی روز قبل زراعت کے وزیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

صدر عبدالفتح السیسی نے محلب کے استعفے منظور کرتے ہوئے، سبک دوش ہونے والے پیٹرولیم کے وزیر شریف اسماعیل کو ہفتے کے اندر نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے کہا ہے۔

صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنا استعفیٰ صدر کو پیش کیا، جو منظور کرلیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اُن کی کابینہ کے وزرا اُس وقت تک خدمات بجا لاتے رہیں گے جب تک نئی انتظامیہ نامزد نہیں ہو جاتی۔


متوقع طور پر دفاع، داخلہ اور وزیر خارجہ کے اہم قلمدان نئی حکومت ہی کے پاس رہیں گے، جو کافی عرصے تک مؤخر کردہ پارلیمانی انتخابات کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی، جو 17 اکتوبر سے دو دسمبر تک مرحلہ وار جاری رہیں گے۔

یہ انتخابات 2015ء کے اوائل میں متوقع تھے، جس دوران اسلام نواز حزب مخالف پر کارروائی ہوئی، جسے حقوق انسانی کے گروہوں نے سخت گیر قرار دیا تھا۔

ملک کے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے میڈیا نے السیسی کو سراہتے ہوئے حالیہ ہفتوں کے دوران حکومت کی مذمت کی ہے، جس میں وزرا پر نالائقی اور مصر کے عوام کی نمائندگی نہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے، جب کہ سنہ 2011مصر کے لوگوں کو کشیدگی سے واسطہ ہے، جس کے نتیجے میں طویل مدت کے مطلق العنان، حسنی مبارک کا تختہ الٹا گیا تھا۔

وزیر زراعت، صلاح الدین ہلال اور دیگر کی تفتیش جاری ہے، جن پر 10 لاکھ ڈالر رشوت لینے کا الزام ہے۔

مصر کی حکومت کو ایک طویل عرصے سے بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے، خاص طور پر زمین کے سودوں کے ضمن میں۔ عام طور پر السیسی یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ رشوت ستانی کے مسئلے کے حل کی کوششیں کر رہے ہیں۔