اسلحے سے متعلق قانون سازی ضروری ہے: امریکی عوام

امریکہ میں کیے گئے رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت اسلحے سے متعلق قانون سازی میں ترمیم اور اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی مکمل جانچ پڑتال کے حق میں ہے۔
امریکہ میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں اپنے پیاروں کو گنوانے والوں کے لواحقین نے اسلحہ کی روک تھام کے لیے آواز اٹھاتے رہنے کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا ہے۔ ان خاندانوں کی جانب سے یہ اعلان حال ہی میں امریکی سینیٹ میں اسلحہ سے متعلق قانون سازی کا بل مسترد ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔

گذشتہ برس دسمبر میں امریکی ریاست کنیٹی کٹ میں ایک سکول پر فائرنگ کے واقعے میں بیس بچے ہلاک ہوئے تھے۔ انہی بچوں میں سے ایک کے والد ہیں مارک بارڈن، جن کا کہنا ہے کہ اسلحے کی روک تھام کے بارے میں آوازیں بلند ہوتی رہیں گی۔


مارک بارڈن کے الفاظ، ’’ ہم ہارے نہیں ہیں اور نہ ہاریں گے۔ ہم اس بارے میں آواز بلند کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے کیونکہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ہر روز اس ملک میں اسلحے کی وجہ سے بہت سے لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔‘‘

کنیٹی کٹ کے سکول میں ہلاک ہونے والے بچوں میں سے ایک اور بچے کے والد ہیں جیریمی رچمین، جو کہتے ہیں کہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بچوں کے لواحقین اپنے بچوں کی قربانی کو ضائع ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔

جیریمی رچمین کے الفاظ، ’’ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کسی اور بھی اس اذیت سے گزرنا پڑے جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔‘‘

سینیٹ میں اسلحے سے متعلق قانون سازی میں ترمیم کے لیے سو سینیٹرز میں سے چون سینیٹرز نے اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال کے لیے سخت اقدامات کی توثیق کی تھی۔ لیکن اس قانون کو منظوری حاصل کرنے کے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے۔


امریکہ میں کیے گئے رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت اسلحے سے متعلق قانون سازی میں ترمیم اور اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی مکمل جانچ پڑتال کے حق میں ہے۔

صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ عوامی رائے کے برعکس اس بل کی سینیٹ میں منظوری نہ ہونے سے حکومت نے کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑا۔ صدر اوباما کے الفاظ، ’’یہ واشنگٹن کے لیے ایک شرمناک دن تھا۔‘‘


صدر اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کانگریس نے اس حوالے سے اپنی سوچ نہ بدلی تو انہیں ووٹ دینے والوں کو اپنے نمائندوں کو یہ باور کرانا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ صدر اوباما کے الفاظ، ’’وہ تمام لوگ جو اس قانون سازی کے حق میں ہیں۔ خواہ وہ قانون نافذ کرنے والے ہوں یا پھر اسلحے رکھنے والے ذمہ دار شہری، ڈیموکریٹس یا ریپبلکنز، شہری مائیں ہوں یا پھر گاؤں کے شکاری ۔۔۔ آپ جو بھی ہوں، آپ کو کانگریس میں اپنے نمائندوں کو بتانا ہوگا کہ آپ مایوس ہیں۔ اور اگر انہوں نے اس وقت کوئی اقدام نہ اٹھایا تو آپ اگلے الیکشن میں یہ چیز یاد رکھیں گے۔‘‘